Jis Ke Pas Hajat Se Zaid Sirf Ek Tola Sona Ho Us Ko Zakat Dena Kaisa ?

جس کےپاس حاجت سے زائدصرف ایک تولہ سونا موجود ہو، اس کو زکوۃ دینا کیسا ؟

مجیب: فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-829

تاریخ اجراء: 19 جماد  ی الثانی1444 ھ/12جنوری2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   جس کے  پاس حاجت سے زائد صرف ایک تولہ سونا ہو،اس کے علاوہ کوئی اور مال واسباب نہ ہوں تو کیااس غریب شخص کوزکٰوۃ دیناجائزہے یانہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   شرعی فقیر یعنی مستحقِ زکوٰۃ ہونے کے لئے ضروری ہے کہ وہ شخص ہاشمی یا سیدنہ  ہو اور نہ ہی نصاب کا مالک ہو یعنی قرض اور حاجتِ اصلیہ میں مشغول تمام اموال کو نکال کر اس کی ملکیت میں ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کے برابر  کوئی بھی رقم یا سامان وغیرہ موجود نہ ہو، جو شخص اس معیار پر پورا نہ اترتا ہو،اس کو زکوٰۃ دینا جائز نہیں  اگرچہ  اس کو گزر بسر کرنے میں آزمائش و دشواری کا سامنا ہو۔

   پوچھی گئی صورت میں جس غریب شخص کا ذکر کیا گیا اس کے پاس حاجت سے زائد ایک تولہ سونا موجود ہے اور ایک تولہ سونے کی مالیت فی زمانہ ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت سے زائد ہے،لہٰذاجبکہ  اس شخص پر کوئی قرض  بھی نہیں  ، تو شرعی اعتبار سےاس کو زکوٰۃ دینا جائز نہیں۔

   بہارِ شریعت میں ہے:”جو شخص مالک نصاب ہو(جبکہ وہ چیز حاجتِ اصلیہ سے فارغ ہو یعنی مکان، سامان خانہ داری، پہننے کے کپڑے، خادم، سواری کا جانور، ہتھیار،اہلِ علم کے لیے کتابیں جو اس کے کام میں ہوں کہ یہ سب حاجتِ اصلیہ سے ہیں اور وہ چیز ان کے علاوہ ہو، اگرچہ اس پر سال نہ گزرا ہو اگرچہ وہ مال نامی نہ ہو)ایسے کو زکوٰۃ دینا جائز نہیں۔ اور نصاب سے مرادیہاں یہ ہے کہ اُس کی قیمت دو سو 200درہم ہو، اگرچہ وہ خود اتنی نہ ہو کہ اُس پر زکوٰۃ واجب ہو مثلاً چھ تولے سونا جب دو سو 200درہم قیمت کا ہو تو جس کے پاس ہے اگرچہ اُس پر زکوٰۃ  واجب نہیں کہ سونے کی نصاب ساڑھے سات تولے ہے مگر اس شخص کو زکوٰۃ نہیں دے سکتے یا اس کے پاس تیس بکریاں یا بیس گائیں ہوں جن کی قیمت دو سو 200 درہم ہے اسے زکوٰۃ نہیں دے سکتا، اگرچہ اس پر زکوٰۃ واجب نہیں یا اُس کے پاس ضرورت کے سوا اسباب ہیں جو تجارت کے لیے بھی نہیں اور وہ دو سو  200درہم کے ہیں تو اسے زکوٰۃ نہیں دے سکتے۔“( بہار شریعت ، جلد 01، صفحہ 929-928، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم