Kya Behnon Aur Betiyon Ko Usher De Sakte Hain?

کیا بہنوں اور بیٹیوں کو عشر دے سکتے ہیں؟

مجیب:ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر:Nor-12795

تاریخ اجراء:21رمضان المبارک1444ھ/12اپریل2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارےمیں کہ کیا بہنوں اور بیٹیوں کو عشر دے سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   عشر ہر اس شخص کو دیا جاسکتا ہے جس کو زکوٰۃ دی جاسکتی ہے۔ بیٹی کو چونکہ زکوٰۃ نہیں دے سکتے لہذا بیٹیوں کو عشر دینا بھی جائز نہیں۔ البتہ بہن اگر مستحق ہو تو اسے زکوٰۃ دی جاسکتی ہے بلکہ غیروں کی بہ نسبت قریبی رشتہ دار کو  زکوٰۃ دینا افضل ہے کہ اس میں صدقہ بھی ہے اور صلہ رحمی بھی ہے، لہذا مستحقِ زکوٰۃ بہنوں کو عشر بھی دیا جاسکتا ہے۔

   عشر کے وہی مصارف ہیں جو زکوٰۃ کے ہیں۔ جیسا کہ تنویر الابصار مع الدرالمختار میں ہے:”(باب المصرف)ای مصرف الزکاۃ و العشر۔۔۔ (ھو فقیر، و ھو من لہ ادنی شیء)ای دون نصاب “ یعنی زکوٰۃ اور عشر کا ایک مصرف فقیر بھی ہے اور فقیر سے مراد وہ شخص ہے جونصاب سے کم مال کا مالک ہو۔(الدر المختار مع رد المحتار ،کتاب الزکاۃ، ج03،ص333،مطبوعہ کوئٹہ، ملخصاً)

   فتاویٰ قاضی خان میں ہے :”و یصرف العشر الی من یصرف الیہ الزکاۃ“یعنی عشر ہر اس شخص کو دیا جاسکتا ہے جس کو زکوٰۃ دی جاسکتی ہے۔(فتاوٰی قاضی خان ، کتاب الزکاۃ، ج 01، ص 243، مطبوعہ کراچی)

   سیدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ سے سوال ہوا کہ”اپنی دختریا حقیقی ہمشیرہ کو زکوٰۃ یا زمین کا عشر دینا جائز ہے یا نہیں؟“ آپ علیہ الرحمہ اس کے جواب میں فرماتے ہیں:”بہن کو جائز ہے جبکہ مصرفِ زکوٰۃ ہو اور بیٹی کو جائز نہیں، "فی الدرالمختار مصرف الزکوٰۃ والعشر فقیر الخ وفیہ لا یصرف الی من بینھما ولاد الخ۔(فتاوٰی رضویہ، ج10،ص264، رضا فاؤنڈیشن، لاہور، ملخصاً)

   ایک دوسرے مقام پر سیدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ ارشاد  فرماتے ہیں:” آدمی جن کی اولاد میں خودہے یعنی ماں باپ، دادا دادی، نانا نانی یاجو اپنی اولاد میں ہیں یعنی بیٹا بیٹی، پوتا پوتی، نواسا نواسی اور شوہر و زوجہ ان رشتوں کے سوا اپنے جو عزیز قریب حاجتمند مصرفِ زکوٰۃ ہیں اپنے مال کی زکوٰۃ انھیں دے جیسے بہن بھائی، بھتیجا بھتیجی،ماموں ،خالہ ،چچا ،پھوپھی کہ انھیں دینے میں دونا ثواب ہے ۔“ (فتاوٰی رضویہ، ج10،ص264، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

   فتاوی امجدیہ میں ہے:”(صورتِ مسئولہ میں)زید اپنی اس ہمشیرہ کو بھی  زکوٰۃ دے سکتا ہے بلکہ اپنے قریبی رشتہ دار کو دینا غیروں کے دینے سے افضل ہےکہ یہ صدقہ بھی ہے اور صلہ رحمی بھی۔“(فتاوٰی امجدیہ، ج01، ص 390، مکتبہ رضویہ، کراچی، ملخصاً)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

ٹیگز : Usher Ushar Behan Beti