Kya Kabootar Rakhne Par Zakat Farz Hogi Ya Nahin ? Kabootar par zakat

کبوتروں پرزکاۃ کی تفصیل

مجیب: ابو رجا محمد نور المصطفیٰ عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-931

تاریخ اجراء:       30ذوالحجۃالحرام1443 ھ/30جولائی2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میرے پاس کبوتر ہیں ۔کیا ان پر زکوۃ بنتی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   کبوتروں پر زکاۃ اس صورت میں فرض ہو گی جبکہ یہ مال تجارت ہوں، اور ان کے مال تجارت ہونے کے لئے ضروری ہے کہ انھیں خریدتے وقت ہی آگے بیچنے  کی  نیت ہو۔ لہذا اگر آپ نے وہ کبوتر بیچنے کے لیے خریدے تھے تو ان کبوتروں پر ان  کی مارکیٹ ویلیو کے مطابق زکاۃ فرض ہو گی۔لیکن اگر ان کبوتروں کو خریدتے وقت  بیچنے کی نیت نہیں تھی تو یہ مال تجارت نہیں۔ لہذاان میں سے کسی چیزپربھی زکوۃلازم نہیں ہو گی۔

   حضرت علامہ علاؤالدین حصکفی  علیہ رحمۃ اللہ القوی لکھتے ہیں:”والاصل ان ماعداالحجرین السوائم انمایزکی بنیۃ  التجارۃ بشرط عدم المانع المؤدی الی الثنی ،وشرط مقارنتھالعقدالتجارۃ “ترجمہ : اورقاعدہ یہ ہے کہ سونے چاندی اورچرائی کے جانوروں کے علاوہ چیزوں میں نیت تجارت سے  ہی زکوۃ ہوگی، بشرطیکہ عشریاخراج   کے سبب دوبارہ زکاۃ کی ممانعت  کی صورت نہ ہو، اورنیت تجارت وہی معتبرہے جوعقدکے ساتھ متصل ہو۔(درمختار،جلد3،صفحہ230،دارالمعرفۃ بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم