Maal Kisi Aur Jagah Aur Banda Kisi Aur Jagah Ho Tu Zakat Kis Hisab Se Deni Hogi?

مال کسی اور جگہ، بندہ کسی اور جگہ ہو، تو زکوٰۃ کس حساب سے دینی ہوگی ؟

مجیب: مفتی ابومحمد علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Gul- 3100

تاریخ اجراء: 14 رجب المرجب1445 ھ/26 جنوری 2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارےمیں کہ ایک اسلامی بہن کے سونے کے زیورات پاکستان میں ہیں،لیکن اس وقت وہ اپنے شوہر کے ساتھ آسٹریلیا میں رہتی ہیں۔کبھی کبھار چھٹی کے موقع پر وہ پاکستان آتی ہیں۔ ان کا زیور اتنا ہے کہ اس پر زکوۃ لازم ہوتی ہے ۔ چند دن بعد ان کی زکوۃ کا سال مکمل ہوجائے گا اور انہیں زکوۃ ادا کرنی ہوگی ۔ اُس وقت بھی زیورات پاکستان میں ہوں گے،مگر وہ خود آسٹریلیا میں ہوں گی،تووہ اپنی زکوٰۃ پاکستان کی قیمت کے مطابق  ادا کریں گی یا آسٹریلیا کی قیمت کے مطابق ادا کریں گی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   زکوٰۃ کی ادائیگی میں اس جگہ کا اعتبار کیا جاتا ہے، جس جگہ پر مال موجود ہوتا ہے، لہٰذا پوچھی گئی صورت میں وہ اسلامی بہن اپنے زیورات کی زکوٰۃ پاکستان کی قیمت کے مطابق ادا کرے گی۔

   زکوٰۃ کی ادائیگی میں مال والی جگہ کا اعتبار ہوتا ہے۔ جیسا کہ بدائع الصنائع میں ہے: ”زکاۃ المال فحیث المال فی الروایات کلھا“ یعنی  تمام روایات کے مطابق مال کی زکوٰۃ ادا کرنے میں مال والی جگہ کا اعتبار ہے۔(بدائع الصنائع، جلد2، صفحہ 75، بیروت)

   اسی طرح درمختار میں ہے: ”ويقوم في البلد الذي المال فيه“ یعنی زکوٰۃ کی ادئیگی کےلیے مالک اس جگہ کی قیمت لگائے گا، جہاں پر مال موجود ہے۔(الدرالمختار، جلد3، صفحہ251، کوئٹہ)

   اس کی مثال دیتے ہوئے ردالمحتار میں ہے: ”فلو بعث عبدا للتجارة في بلد آخر يقوم في البلد الذي فيه العبد“ یعنی اگر کسی نے اپنا تجارتی غلام  دوسرے شہر  بھیجا ، تو اب اس غلام کی قیمت اس شہر کے مطابق لگائی جائے گی، جس میں غلام موجود ہے۔(ردالمحتار ، جلد3، صفحہ251، کوئٹہ)

   جس جگہ مال ہو، وہاں کی قیمت کااعتبار کیاجاتا ہے۔ جیسا کہ بہار شریعت میں ہے: ” قیمت اس جگہ کی ہونی چاہیے، جہاں مال ہے اور اگر مال جنگل میں ہو، تو اس کے قریب جو آبادی ہے، وہاں جو قیمت ہو، اس کااعتبار ہے۔“(بھار شریعت، جلد1، حصہ5، صفحہ 908، مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم