Mard Ke Istemal Ki Ghari Par Zakat Ka Hukum

مرد کے استعمال کی گھڑی پرزکوۃ کا حکم

مجیب: عبدہ المذنب محمد نوید چشتی عفی عنہ

فتوی نمبر: WAT-1501

تاریخ اجراء: 24شعبان المعظم1444 ھ/17مارچ2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   مرد کے پاس اپنے استعمال کے لیے پچاس پچاس ہزار کی دو گھڑیاں ہیں کیا ان پر بھی زکوۃ دینی ہوگی ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں یہ واضح نہیں ہے کہ گھڑیاں سونےیا چاندی کی ہیں یا کسی اور دھات یا میٹیریل  کی  ہیں ، اگر گھڑیاں سونے یا چاندی  کی ہیں تو اگر ان گھڑیوں کی قیمت زکوۃ کے نصاب یعنی ساڑھے باون تولے چاندی کی قیمت کے برابر یا اس سے زیادہ ہے یا زکوۃ کے دیگر مال کے ساتھ مل کر ان کی قیمت ساڑھے باون تولے چاندی کی قیمت تک پہنچتی ہے تواس صورت میں ان  گھڑیوں پرزکو ۃ کی دیگر شرائط پائی جانے کی صورت میں زکوۃ ہو گی۔ اور اگر گھڑیاں سونے چاندی کے علاوہ کسی اور دھات کی ہیں یا ان میں زکوۃ کی شرائط نہیں پائی جاتی تو ان پر زکوۃ لازم نہیں ہوگی ۔نیز یہ مسئلہ یاد رہے کہ مرد کے لیے سونے چاندی کی گھڑی استعمال کرنا ،ناجائز و گناہ ہے ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم