Masjid Me Zakat Dene Ka Hukum

مسجد میں زکوۃ دینا

مجیب: ابوالفیضان مولانا عرفان احمد عطاری

فتوی نمبر: WAT-563

تاریخ اجراء: 14رجب المرجب  1443ھ/16فروری2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا مسجد میں زکوۃ نہیں لگ سکتی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مسجد یا مدرسہ میں زکوۃ کی رقم استعمال نہیں کر سکتے اور اگر ایسا کیا تو زکوۃ بھی ادا نہیں ہو گی، البتہ اگر زکوۃ کےمستحق  عاقل بالغ فقیر شرعی (یعنی جس کے پاس قرض اورحاجت اصلیہ سے زائد ساڑھے باون تولے چاندی یااس کی قیمت کے برابرمال موجود نہیں ہےاوروہ سیدوھاشمی اوراپنے اصول وفروع میں سے بھی نہیں ،اس)کو زکوۃ کی رقم دے کر اس کا مالک بنا دیا جائے اور وہ فقیر شرعی اس رقم پر قبضہ کرکےاپنی خوشی سےوہ رقم مسجد یا مدرسہ کی تعمیر یا اس کی زمین کی خریداری پر لگا دے ، تو اس میں شرعا کوئی حرج نہیں ہے۔

   در مختار میں ہے: "لا یصرف الی بناء نحو مسجد ولا الی کفن میت وقضاء دینہ" یعنی: زکوۃ کو کسی عمارت کی تعمیر جیسے مسجد اور میت کے کفن اور قرض کی ادائیگی میں خرچ نہیں کیا جا سکتا۔(در مختار، ج3، ص341، بیروت)

      صدرالشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں: "ہاں اگر ان میں زکوۃ صرف کرنا چاہے تو اس کا طریقہ یہ ہے کہ مال زکوۃ فقیر کو دے کر مالک کر دے پھر وہ فقیر ان امور میں وہ مال صرف کرے تو ان شاء اللہ ثواب دونوں کو ہو گا" (فتاوی امجدیہ، ج1، ص370، مکتبہ رضویہ ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم