Nisab Se Ziada Qarz Ho To Zakat Ka Hukum

نصاب سے زیادہ قرض ہو، تو زکوۃ کا حکم

مجیب: مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1545

تاریخ اجراء: 05رمضان المبارک1445 ھ/16مارچ2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر صاحبِ نصاب پر  زکوٰۃ بنتی ہے مگر اس پر نصاب سے زیادہ قرض ہے (25 لاکھ قرض ہے) تو کیا پہلے وہ قرض اتارے گا پھر زکوۃ کی ادائیگی کرے گا یا زکوۃ کی ادائیگی کرنے کے بعد جب قرض ممکن ہو تو اتارے۔ اس کی وضاحت فرما دیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   صاحبِ نصاب شخص پر   واجب الاداء قرض نصاب سے زیادہ  ہو  اور ملکیت میں موجود  اموالِ زکوۃ (سونا، چاندی، نقدی، پرائز بانڈز  وغیرہ) سے قرض کی ادائیگی کے بعد  اس کے پاس  بقدرِ نصاب  مال باقی نہیں رہتا   تو اس پر  زکوۃ  واجب ہی   نہیں ہے ۔ 

      صدر الشریعہ بدر الطریقہ مولانا امجد علی رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں :”نصاب کا مالک مگر اس پر دین ہے کہ ادا کرنے کے بعد نصاب نہیں رہتی تو زکوٰۃ واجب نہیں ، خواہ وہ دین بندے کا ہو جیسے قرض ، زر ثمن، کسی چیز کا تاوان، یا اللہ عزوجل کا دین ہو ، جیسے زکوٰۃ ، خراج۔“(بہار شریعت، حصہ 7، صفحہ 878، مکتبۃ المدینہ کراچی)

   ہاں  اگر قرض مائنس کرنے کے بعد  بھی مالِ زکوٰۃ نصاب کے برابر یا اس سے زیادہ ہے تو زکوٰۃ لازم ہوگی اس کے لئے قرض کی ادائیگی کا انتظار نہیں کرے گا بلکہ سال پورا ہونے پر زکوۃ ادا کرے گا ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم