Kiya Di Hui Raqam Wapis Milne Par Guzashta Salo Ki Zakat Ada Karna Hogi ?

کیاقرض دی ہوئی رقم واپس ملنے پر گزشتہ سالوں کی زکوۃ ادا کرنا ہوگی؟

مجیب:مفتی ھاشم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Lar:6356

تاریخ اجراء:01جمادی الثانی 1438ھ/01 مارچ 2017ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید نے بکر کو 5 لاکھ روپے قرض دیا ،اب بکر نے زید کووہ رقم  5 سال کے بعد واپس کردی ہے تو کیا اب زید پر ان پانچ سالوں کی زکوۃ لازم ہوگی یا نہیں ؟اس کےبارے میں رہنمائی فرمادیں ۔جزاک اللہ

     نوٹ:زید پر قرض نہیں ہے ،زیدکے پاس قرض دینے سے پہلے بھی روپے جمع تھے اور وہ صاحب نصاب تھا اور اس کا سال شعبان میں مکمل ہوتا ہے ۔

سائل:رفاقت علی عطاری (چھانگا مانگا)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     صورت مسئولہ میں زید کے قرض میں دئیے ہوئے مال پر گذشتہ پانچ سالوں کی زکوۃ لازم ہے اوریہ زکوۃ ہر سال اسی وقت لازم ہوتی رہی جب زید کے دیگر مال پر سال مکمل ہوتا رہا ،البتہ قرض کی زکوۃ کی ادائیگی اس وقت لازم نہ تھی لیکن جیسے ہی وہ قرض وصول ہواتو اس زکوۃ کی ادائیگی بھی لازم ہوگئی اگر زید نے قرض وصول ہونے کے بعدبلا عذروہ زکوۃ ادا نہیں کی تووہ تاخیر کے سبب گنہگار ہوا لہٰذا زید توبہ بھی کرے اور مزید تاخیر کئے بغیر فوراًزکوۃ ادا کردے کیونکہ قرض دین قوی ہے اور دین قوی کی زکوۃ سال بسال لازم ہوتی رہتی ہے اور جب اس میں سے نصاب کا کم ازکم پانچواں حصہ وصول ہوجائے تو اس حصہ کی اور اگر تمام وصول ہوجائے تو سارے کی زکوۃ کی ادائیگی بھی لازم ہوجاتی ہے ۔اور اگر وہ قرض چند سال رہا ہو جیسےمذکورہ صورت میں پانچ سال رہا تو اس کی زکوۃ کے حساب لگانے کا طریقہ یہ ہے :

     اولاً ان پانچ لاکھ روپوں پر پہلے سال کی زکوۃ کا حساب کریں اورجتنی زکوۃ بنتی ہے  اس کو کل مال میں سے منفی کردیں اب جو باقی بچے اس پر دوسرے سال کی زکوۃ کا حساب کریں پھر اس کو بھی بقیہ مال میں سے منفی کردیں اب جوباقی بچے اس پر تیسرے سال کی زکوۃ کا حساب کریں اسی طرح ہرسال کی زکوۃ منفی کرتے جائیں اور بقیہ رقم پر اگلے سال کی زکوۃ کاحساب کرتے جائیں ۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم