Sona Aur Chandi Dono Nisab Barabar Na Ho To Zakat Ka Tarika

سونااورچاندی،دونوں نصاب برابرنہ ہوں توزکاۃ کاطریقہ

مجیب: ابوواصف محمد آصف عطاری

فتوی نمبر: WAT-899

تاریخ اجراء:       14ذیقعدۃالحرام1443 ھ/14جون2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کسی شخص کے پاس سونا اور چاندی موجود ہوں  اور وہ دونوں نصاب برابر نہیں ہیں تو زکاۃ دینے کا کیا طریقہ ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بیان کردہ صورت میں اگر دونوں کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کے برابر ہو  اور زکوۃ واجب ہونے کی دیگر شرائط بھی پائی جائیں تو  ان  پر زکوۃ لازم ہوگی۔ اور اس صورت میں  زکوۃ ادا کرنے کا آسان اور بہتر طریقہ یہ ہے کہ جس دن نصاب کا سال مکمل ہوا ہے اس  دن اس سونا اور چاندی کی جتنی مارکیٹ ویلیو بنتی ہے،اسے جمع کرلیں اور  چالیس پر تقسیم کر لیں اور جو جواب آئے اتنی رقم زکاۃ میں ادا کر  دی جائے۔اوراگردونوں کی مالیت ملا کر بھی ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر نہ ہو اور اس کے علاوہ کوئی  اورقابل زکوۃ مال  بھی موجود نہ ہو تو زکوۃ لازم نہیں ہوگی۔لیکن اگر اس کے علاوہ کوئی قابل زکوۃ مال موجود ہو تو اب اس کو بھی زکوۃ کے حساب میں شامل کیا جائے گا۔اگرسوناچاندی اوردوسرے قابل زکوۃ مال کی قیمت ساڑھے باون تولے چاندی یااس سے زائدمقدارکوپہنچتی ہوتواس پرزکوۃ لازم ہوگی ،اب اس ساری قیمت کوچالیس پرتقسیم کردیں گے توجو،جواب آئے گا،اتنی زکوۃ اداکردی جائے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم