Thekay Par Li Gai Zameen Ka Ushar Kis Par Hoga ?

ٹھیکے پر لی گئی زمین کا عشرکس پرہوگا؟  

مجیب: ابو مصطفیٰ ماجد رضا عطاری مدنی  

فتوی نمبر:Web-117

تاریخ اجراء: 02 رجب المرجب  1443 ھ/4فروری 2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارےمیں کہ پیسوں کے عوض ٹھیکے پر لی گئی زمین کا عشر کس پر لازم ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    جو زمین پیسوں کے عوض ٹھیکے پر دی گئی اگر اس میں عشر کی فرضیت کے شرائط پائے جائیں تو  اس کے عشر کی ادائیگی کاشتکار پر لازم  ہے ۔

    بہار شریعت  میں ہے :’’زمین جو زراعت  کے لیے نقدی پر دی جاتی ہے امام کے نزدیک اس کا عشرزمیندار پر ہے اور صاحبین کے نزدیک  کاشتکار پراورعلامہ شامی نے یہ تحقیق فرمائی کہ حالت زمانہ کے اعتبار سے اب قول صاحبین پر عمل ہے ‘‘۔(بہارشریعت ،جلد:1،صفحہ :921،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم