Ushr Ki Raqam Se Qabristan Ke Liye Jagah Kharidne Ka Hukum

عشر کی رقم سے قبرستان کے لئے جگہ خریدنے کا حکم

مجیب:مولانا رضا محمد مدنی

فتوی نمبر:Web-1588

تاریخ اجراء:15رمضان المبارک1445 ھ/26مارچ2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیاعشر کی رقم  سے قبرستان کے لئے جگہ خرید سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   عشر کی رقم سے قبرستان کے لئے زمین خریدنا جائز نہیں کیونکہ عشر کے مصارف وہی ہیں جو زکوۃ کے مصارف ہیں، جس طرح زکوۃ  میں  شرعی فقیر کو مالک بنانا ضروری ہے یونہی عشر میں بھی ضروری ہے۔ البتہ قبرستان کے لئے زمین خریدنے کی واقعی حاجت ہو اور عشر کی رقم کے علاوہ کسی اور رقم کا انتظام نہ ہو سکتا ہو، تو اب اس کا طریقہ یہ ہوگا کہ عشر کی رقم کسی شرعی فقیر  کو دے کر اس کو مالک بنادیا جائے اور وہ اپنی مرضی سے اس رقم سے زمین خرید کر قبرستان کے لئے وقف کردے۔

   فتاویٰ اہلسنت میں ہے:”عشر کا مال ان کاموں کے لئے استعمال نہیں کرسکتے کیونکہ عشر کے وہی مصارف ہیں جو زکوٰۃ کے ہیں اور جس طرح زکوٰۃ میں کسی شخص کو مالک بنانا ضروری ہے اسی طرح عشر میں بھی ضروری ہے۔۔۔اور اگر ان کاموں میں ضرورتاً استعمال کرنا چاہیں ، تو اس کا طریقہ یہ ہے کہ پہلے کسی فقیرِ شرعی کی ملک کریں اور پھر وہ ان کاموں میں خرچ کردے۔“(فتاوی اہلسنت، صفحہ 598، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم