Zakat Farz Hone Ke Liye Saal Ke Akhri Din Ke Kis Gante Aur Minute Ka Aitbaar Hoga?

زکوٰۃ فرض ہونے کے لیے سال کے آخری دن کے کس گھنٹے اور منٹ کا اعتبار ہوگا ؟

مجیب:مفتی ھاشم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Lar-8739

تاریخ اجراء:28شوال المکرم1440ھ/02جولائی2019ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہم کاروبار کرتے ہیں ،ہر ہر گھنٹے لاکھوں کا مال خریدنا بھی ہوتا ہے اور بیچنا بھی ہوتا ہے، تو جس دن زکوۃ کا سال مکمل ہورہا ہے ،اس دن ہم کس لمحہ کا حساب لگایا کریں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     آپ چاند کی  تاریخ سے جس دن جس گھنٹے اور منٹ پر صاحب نصاب ہوئے تھے،آئندہ سال چاند کی اسی تاریخ کو اسی گھنٹے اور منٹ پر  زکوۃ کاسال مکمل ہوگا ،لہٰذا اسی وقت کے حساب سے زکوۃ ادا کریں ۔

     امام اہل سنت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں :’’سب میں پہلی جس عربی مہینے کی جس تاریخ جس گھنٹے منٹ پر وہ56 روپیہ کا مالک ہوا اور ختمِ سال تک  یعنی وہی عربی مہینہ وہی تاریخ  وہی گھنٹہ منٹ  دوسرے سال آنے تک اس کے پاس نصاب باقی رہا، وہی مہینہ تاریخ منٹ اس کے لیے زکوۃ کا سال ہے ،آمدنی کا سال کبھی سے شروع ہوتا ہو ،اُس عربی مہینہ کی اس تاریخ منٹ پر اس کی زکوۃ دینا فرض ہے ۔‘‘

(فتاوی رضویہ ،جلد10،صفحہ 157،رضا فاؤنڈیشن ،لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم