Zakat Ke Maal Me Kis Jagah Ke Rate Ka Aitibaar Hai ?

زکاۃ کے مال میں کس جگہ کے ریٹ کااعتبارہے؟

مجیب: ابو حذیفہ محمد شفیق عطاری

فتوی نمبر: WAT-966

تاریخ اجراء:       12محرم الحرام1443 ھ/12اگست2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میں اٹلی میں رہتی ہوں، سونے کی زکوۃ میں اٹلی کے ریٹ کے حساب سے دوں گی؟ یا پاکستان کے حساب سے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   زکوٰۃ کی شرائط پائی جانے کی صورت میں آپ کا سونا جس ملک میں موجود ہو ، اس کی زکوٰۃ اسی ملک کے ریٹ کے حساب سے دینی ہو گی ۔ لہٰذا سونا اگر اٹلی میں ہے ، تو اٹلی اور پاکستان میں ہے ، تو پاکستان کے ریٹ کے حساب سے زکوٰۃ لازم ہو گی۔

   فتاوی ہندیہ میں ہے”ويقومها المالك في البلد الذي فيه المال حتى لو بعث عبدا للتجارة إلى بلد آخر فحال الحول تعتبر قيمته في ذلك البلد“ترجمہ:مالِ تجارت کا مالک،مال تجارت کی قیمت اس شہرکے اعتبارسے لگائے گا، جس شہر میں مال موجود ہو،یہاں تک  کہ اس نے غلام کو تجارت کے لئے دوسرے شہر بھیجا اور مال نصاب پر سال پورا ہوا تو اسی شہر کے اعتبار سے اس کی قیمت کا اعتبار کیا جائے گا۔(فتاوی ہندیہ،کتاب الزکوٰۃ،مسائل شتی فی الزکوٰۃ،ج 1،ص 180،دار الفکر، بیروت )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم