Zakat Ki Raqam Heela Kiye Baghair Masjid Ya Madrasa Ki Tameer Mein Lagana

زکوٰۃ کی رقم حیلہ کئے بغیر مسجد یا مدرسے کی تعمیر میں لگانا

مجیب: ابو مصطفی محمد کفیل رضا مدنی

فتوی نمبر:Web-784

تاریخ اجراء:14جماد  ی الاوّل1444 ھ  /09دسمبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کسی نے عشر یا زکوٰۃ کی رقم بغیر حیلے کے مسجد و مدرسے کی تعمیرات میں لگا دی تو اس پر کیا حکم ہے کیا وہ عشر یا زکوۃ ادا ہو جائے گی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   صدقاتِ واجبہ مثلاً زکوۃ یا عشر وغیرہ کی رقم بغیر حیلہ شرعیہ کے براہ راست مسجد ومدرسہ میں لگا نا،  جائز نہیں اگر کسی نے لگا دی تو صدقاتِ  واجبہ مثلاً زکوۃ یا عشر وغیرہ کی ادائیگی نہیں ہو گی ۔جن کی زکوٰۃ یا صدقہ واجبہ تھا انہیں اطلاع دینی ہوگی اور جس نے یہ رقم خرچ کی وہ انہیں تاوان دے یا معاف کروائے اور ان لوگوں کو اپنی زکوۃ اور صدقہ واجبہ دوبارہ دینا ہوگا۔

   بہار شریعت  میں ہے:” زکوۃ کا روپیہ مردہ کی تجہیز و تکفین یا مسجد کی تعمیر میں نہیں صرف کر سکتے کہ تملیک فقیر نہیں پائی گئی۔“(بہار شریعت ، جلد1،صفحہ890، مکتبۃ المدینہ،کراچی)

   اسی میں ہے:”بہت سے لوگ مالِ زکوۃ اسلامی مدارس میں بھیج دیتے ہیں ان کو چاہیے کہ متولّی مدرسہ کو اطلاع دیں کہ یہ مالِ زکوۃ ہے تاکہ متولّی اس مال کو جُدا رکھے اور مال میں نہ ملائے اور غریب طلبہ پر صَرف کرے، کسی کام کی اُجرت میں نہ دے ورنہ زکاۃ ادا نہ ہوگی۔“(بہار شریعت ، جلد1،صفحہ926، مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم