Zakat Ko 2 Ya Is se Zayed Hisson Mein Taqseem Karna

زکوۃ کودویااس سے زائدحصوں میں تقسیم کرنا کیسا  ؟

مجیب: ابوحفص محمد عرفان مدنی عطاری

فتوی نمبر: WAT-1036

تاریخ اجراء:       04صفرالمظفر1444 ھ/01ستمبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا زکوۃ کو دو حصوں میں تقسیم کر کے دے سکتے ہیں کہ پانچ ہزار ایک جگہ اور پانچ ہزار دوسری جگہ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوری زکوۃ ایک ہی جگہ دینا لازم نہیں ہوتا، بلکہ اگر زکوۃ متعدد فقرا میں تقسیم کی جائے مثلا دس ہزار روپے زکوۃ کو دو یا تین یااس سے زائدمستحقین میں تقسیم کیا جائے تو اس میں بھی  کوئی حرج نہیں۔ہاں زکوۃ میں اداکیاجانے والامال اگر بقدرنصاب نہ ہوتوایک کودیناافضل ہے ۔

   بہار شریعت میں ہے” زکوۃ دینے والے کو اختیار ہے کہ ان ساتوں قسموں کو دے یا ان میں کسی ایک کو دیدے، خواہ ایک قسم کے چند اشخاص کو یا ایک کو اور مالِ زکوۃ اگر بقدرِ نصاب نہ ہو تو ایک کو دینا افضل ہے ۔(بہار شریعت،ج 1،حصہ 5،ص 927،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم