Zakat Se Bachne Ke Liye Apna Maal Kisi Aur Ko Dena

زکوٰۃ سے بچنے کے لئے اپنا مال کسی اور کو دینا

مجیب:ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2881

تاریخ اجراء: 11محرم الحرام1446 ھ/18جولائی2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کوئی شخص  شوال کی یکم  تاریخ کو  زکوۃ  کے نصاب کا مالک ہو،اور پھر وہ شخص اگلے سال  شوال کے مہینہ کی یکم تاریخ آنے سے پہلے اپنے مال  کا کسی اور کو    مالک بنا دے،جب وہ تاریخ گزر جائے  تو اس مال کو دوبارہ اپنے پاس کسی ذریعے  سے لے آئے ،تو کیا اب اس شخص پر زکوۃ  واجب ہوگی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   زکوۃ سے بچنے کیلئےایسا حیلہ کرنا، حرام اور گناہ ہے۔ زکوۃ  اللہ تعالی کی طرف سے مقرر کردہ  فرض ہے ، مسلمان اپنے رب کے احکامات سے بھاگنے والا نہیں ،بلکہ اُنہیں  دل وجان سے  قبول کرنے والا ہوتا  ہے۔انسان کو یہ سوچنا   چاہئے  کہ  جس رب نے مجھ پر زکوۃ لازم فرمائی ہے،اُسی  نے تو  مجھے یہ مال عطا فرمایا ہے، اگر میں اس کی راہ میں خرچ کروں گا  تو وہ  میرے اس عمل سے خوش ہوکر   میرے مال میں مزید اضافہ فرمائے گا،جیساکہ قرآن پاک میں اس کاوعدہ بھی ہے اوراس سے میرے مال میں میرے لئے برکت  ہی ہوگی ۔لہذا خوش دلی سے زکوۃ ادا کی جائے ،اور آئندہ اس طرح کی  سوچ بھی ذہن میں نہ لائی جائے۔

   زکوۃ سے بچنے کیلئے حیلہ کرنے سے متعلق،غمز عیون البصائر میں ہے ”الفتوى على عدم جواز الحيلة لإسقاط الزكاة وهو قول محمد رحمه الله تعالىٰ  وهو المعتمد “ ترجمہ : اسقاطِ زکوٰۃ کے لئے حیلہ کرنے کے ناجائز ہونے پر فتویٰ ہے اور یہی امام محمد رحمہ اﷲتعالیٰ کا قول ہے ، اور اسی پر اعتماد ہے۔( غمز عیون البصائر ،جلد 4 ،صفحہ 222، دار الکتب العلمیۃ،بیروت )

   امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں:” ہمارے کتبِ مذہب نے اس مسئلہ میں ۔۔۔۔ صاف لکھ دیا کہ فتوٰی امام محمد کے قول پر ہے کہ ایسا فعل جائز نہیں ۔۔۔۔ امام الائمہ سراج الامہ حضرت سیدنا امامِ اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کا مذہب بھی یہی مذہبِ امام محمد ہے کہ ایسا فعل ممنوع و بَد ہے۔۔۔۔بلکہ خزانہ المفتین میں فتاوی کبری سے ہے :"۔۔۔والحیلۃ فی منع وجوب الزکوۃ تکرہ بالاجماع"(اورزکاۃ واجب ہونے سے روکنے کے لیے حیلہ کرنابالاجماع مکروہ ہے )۔یہاں سے ثابت کہ ہمارے تمام ائمہ کا اس کے عدمِ جواز پر اجماع ہے، حضرت امام ابو یوسف بھی مکروہ رکھتے ہیں ممنوع و ناجائز جانتے ہیں کہ مطلق کراہت کراہتِ تحریم کے لیے ہے، خصوصاً نقل اجماع کہ یہاں ہمارے سب ائمہ کا مذہب متحد بتارہی ہے اورشک نہیں کہ مذہب امام اعظم وامام محمداس حیلہ کاناجائزہوناہے۔"( فتاوی رضویہ ،جلد 10 ،صفحہ 189 ،190، 191،رضا فاؤنڈیشن ،لاھور  )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم