Zewrat Par Guzishta Salon Ki Zakat Ka Hukum

زیورات  پر  گزشتہ  سالوں  کی  زکوۃ  کا  حکم

مجیب:  مفتی  ابوالحسن  محمد  ھاشم  خان  عطاری

فتوی  نمبر:74

تاریخ  اجراء:  27ربیع  الاول1440ھ06دسمبر2018ء

دارالافتاء  اہلسنت

(دعوت  اسلامی)

سوال

    کیافرماتے  ہیں  علمائےدین  و  مفتیان  شرع  متین  اس  بارے  میں  کہ  کسی  اسلامی  بہن  کی  27دسمبر  2006  کو  شادی  ہوئی  ،اسے  میکے  اور  سسرال  کی  طرف  سے20تولہ  زیورات  ملے  جو  کہ  اسی  کی  ملکیت  میں  کر  دیے  گئے  تھے  ،پھر  فروری  2008میں  9گرام  سونا  تحفے  میں  ملا،  پھر  ستمبر  2010میں  سارا  سونا  بیچ  کر  رہنے  کے  لئے  پلاٹ  خرید  لیا  ،اس  دوران  سونے  کی  زکوۃ  ادا  نہیں  کی  گئی  تھی  ،اب  دریافت  یہ  کرنا  ہے  کہ  اس  اسلامی  بہن  پر  سابقہ  سالوں  کی  کتنی  زکوۃ  ہوگی  ؟اس  کے  علاوہ  اس  اسلامی  بہن  کے  پاس  اور  کوئی  مال  زکوۃ  نہیں  تھا۔

بِسْمِ  اللہِ  الرَّحْمٰنِ  الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ  بِعَوْنِ  الْمَلِکِ  الْوَھَّابِ  اَللّٰھُمَّ  ھِدَایَۃَ  الْحَقِّ  وَالصَّوَابِ

     جواب سے پہلے یہ جان لیں:

   (1)نصاب پر سال پورا ہونے کے بعد زکوۃ کی ادائیگی میں تاخیر کرنا گناہ ہے۔

   (2)زکوۃ نکالنے کے لئے تاریخ ،مہینے اور سال کا تعین ہجری سال کے اعتبار سے ہوگا۔

   (3)زکوۃ اگر سونے کی سونے سے یا چاندی کی چاندی سے ادا کی جائے تو اس وقت وزن کا اعتبار ہوگا اوراگر زکوۃ پیسوں سے نکالنی ہے تو اس وقت قیمت کا اعتبار ہوگا اور اس میں قیمت زکوۃ کے سال کے اختتام والی معتبر ہوگی۔

   (4)کسی کے پاس نصاب کی مقدار سے زائدصرف سونایاصرف چاندی ہو‘اس کے علاوہ کسی طرح کا مال زکوۃ نہ ہوتوسب سے پہلے وہ نصاب کی مقدار سےچالیسواں حصہ زکوۃ نکالے ،اب جو زائد مقدار ہے اسے دیکھے اگر وہ کل نصاب کا پانچواں حصہ ہے تو اس کی بھی زکوۃ ادا کرے ورنہ وہ معاف ہے، اسی طرح باقی زائد کو دیکھا جائے گا ۔

   (5)چند سالوں کی زکوۃ رہتی ہوتو اس کی ادائیگی کی صورت میں ہر سال جتنی مقدار زکوۃ لازم ہوئی ہے اگلے سال زکوۃ ادا کرتے وقت اتنی مقدار نصاب سے کم کرکے مابقی کی زکوۃ نکالیں گے۔چنانچہ فتاوی رضویہ میں ہے:بیان سائل سے معلوم ہوا کہ زیور ہر سال اتنا ہی رہا کم و بیش نہ ہُوا تو ہر سال جو سونے کا نرخ تھا اُس سے ۴ تولے ۶ ماشے ۳ سرخ کی قیمت لگا کر زیور نقرہ کے وزن میں شامل کی جائے گی اور ہر ساڑھے باون تولے چاندی پراس کا چالیسواں حصّہ ، پھر ہر ساڑھے دس تولے چاندی پر اس کاچالیسواں حصہ واجب آئے گا ، اخیر میں جو ساڑھے دس تولے چاندی سے کم بچے معاف رہے گی، ہر دوسرے سال اگلے بر سوں کی جتنی زکوٰۃ واجب ہوتی آئی مال موجود میں سے اتناکم ہو کر باقی پر زکوٰۃ آئے گی، تین سال سے یہ نقد روپیہ بھی بدستور حساب میں شامل کیا جائیگا اور ہر دوسرے سال جتنے روپے خرچ ہوگئے کم کرلئے جائیں گے، یُوں تین سال کا مجموعی حساب کرکے جس قدر زکوٰۃ فرض نکلی سب فوراًفوراًادا کردینی ہو گی اور اب تک جوادا میں تاخیر کی بہت زاری کے ساتھ اُس سے توبہ فرض ہے اور آئندہ ہر سال تمام پر فوراًادا کی جائے ۔ یہ اگلے تین برسوں میں اس کے سال تمام ہونے کے دن سونے کا بھاؤدریافت کرنے میں دقت ہو تواحتیاطاً زیادہ سے زیادہ نرخ لگالے کہ زکوٰۃ کچھ رَہ نہ جائے، واﷲتعالیٰ اعلم۔‘‘(فتاوی رضویہ ،ج10،ص128و129،رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

   اسی میں ہے:سونے کے عوض سونا، چاندی کے عوض چاندی زکوٰۃ میں دی جائے جب تو نرخ کی کوئی حاجت ہی نہیں، وزن کا چالیسواں حصہ دیا جائے گا، ہاں اگر سونے کے بدلے چاندی یا چاندی کے بدلے سونا دینا چاہیں تو نرخ کی ضرورت ہوگی، نرخ نہ بنوانے کے وقت کا معتبر ہو نہ وقت ادا کا،اگر ادا سال تمام کے پہلے یا بعد ہو جس وقت یہ مالکِ نصاب ہُوا تھا وہ ماہ عربی و تاریخ وقت جب عود کریں گے اس پر زکوٰۃ کا سال تمام ہوگااس وقت نرخ لیا جائے گا۔ (فتاوی رضویہ ،ج10، ص133،رضافاؤنڈیشن،لاهور)

   صورت مسئولہ میں اس اسلامی بہن پر تین سالوں کی زکوۃ لازم ہوگی کہ اس کے بعد اس نے سونا بیچ کر پلاٹ خرید لیا اوروہ اسلامی بہن تین سالوں کی زکوۃ میں تاخیر کرنے کی وجہ سے گناہگارہوئیں ،ان پر لازم ہے کہ اپنے اس گناہ سے توبہ کرتے ہوئے فورا اپنے تین سالوں کی زکوۃ ادا کریں ،وہ اسلامی بہن 27دسمبر 2006کو مالک نصاب ہوئیں چونکہ زکوۃ کا سال ہجری سن سے شمار کیا جاتا ہے اورمذکورہ عیسوی تاریخ کو ہجری تاریخ 6ذوالحج 1427بنتی ہے ،لہذا 6ذوالحج 1428ہجری کو ان کا زکوۃ کا سال مکمل ہوگیا جس کی زکوۃ کی تفصیل درج ذیل ہے:

   لہذا اس کے مطابق اس اسلامی بہن پر ہرسال5.85ماشے اور مکمل تین سالوں کی 1.4625تولہ  زکوۃ لازم ہوئی ،اب اگر وہ اسلامی بہن سونے سے زکوۃ دینا چاہتی ہیں تو 1.4625تولہ زکوۃ میں ادا کردیں ،اور اگر وہ سونے کی بجائے اس کی قیمت سے زکوۃ دینا چاہتی ہیں تو وہ 16دسمبر2007کوسونے کی جو قیمت تھی معلوم کر کے 5.85ماشے سونے کی قیمت بطور زکوۃ دیں،اسی طرح 04دسمبر2008اور23 نومبر 2009کو سونے کی جو قیمت تھی معلوم کرکے دونوں سالوں کی الگ الگ 5.85ماشے سونے کی قیمت زکوۃ میں ادا کردیں۔جبکہ ستمبر 2010بمطابق رمضان 1431کو انہوں نے سونا بیچ کر رہنے کے لئے پلاٹ لے لیا اس لئے اگر اس کے علاوہ کوئی اور مال زکوۃ ان کے پاس نہیں تھا تو بعد میں ان پر زکوۃ لازم نہ ہوئی ۔

وَاللہُ  اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ  اَعْلَم  صَلَّی  اللّٰہُ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ  وَسَلَّم