Abrar Naam Rakhna Kaisa Hai ?

”ابرار“ نام رکھنا کیسا ہے؟

مجیب:ابوالفیضان عرفان احمد مدنی

فتوی نمبر: WAT-1583

تاریخ اجراء: 28رمضان المبارک1444 ھ/19اپریل2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   لڑکے کا ”ابرار“ نام رکھنا کیسا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ”ابرار“ نام رکھنا فی نفسہ جائز ہے، البتہ  نامناسب ہے  کیونکہ اِس نام کا معنی ”نیک لوگوں کی جماعت“ ہے اور اِس  میں خود ستائی کا عنصر موجود ہے اورایسانام حضورعلیہ الصلوۃ والسلام نے پسندنہیں فرمایا، چنانچہ نبی اکرم ﷺ نے ایک عورت کا نام ”بَرّہ/ نیکوکار“ سے تبدیل فرما کر ”زینب“ رکھا تھا اور فرمایا تھا کہ ”اپنے نفس کا تزکیہ نہ کرو۔

   فتاوی رضویہ میں ہے " نبی جان نام رکھنا نامناسب ہے اگرجان ایک کلمہ جداگانہ بنظرمحبت زیادہ کیاہوا جانیں جیسا کہ غالب یہی ہے جب تو ظاہر ادعائے نبوت ہو اور اگر ترکیب مقلوب سمجھیں یعنی جان نبی، تو یہ تزکیہ خودستائی میں برہ  سے ہزاردرجے زائد ہو، نبی صلی اﷲ تعالٰی علیہ وآلہٖ وسلم نے اسے پسند نہ فرمایا یہ کیونکرپسند ہوسکتاہے " (فتاوی رضویہ، ج24، ص680،رضافاونڈیشن،لاہور)

   بہارشریعت میں ہے " ایسے نام جن میں تزکیہ نفس اور خود ستائی نکلتی ہے، ان کو بھی حضور اقدس صلَّی اللہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے بدل ڈالا برہ کا نام زینب رکھا اور فرمایاکہ ''اپنے نفس کا تزکیہ نہ کرو۔''شمس الدین، زین الدین، محی الدین، فخر الدین، نصیر الدین، سراج الدین، نظام الدین، قطب الدین وغیرہا اسما جن کے اندر خود ستائی اور بڑی زبردست تعریف پائی جاتی ہے نہیں رکھنے چاہیے۔"(بہارشریعت،ج03،حصہ16،ص604،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم