Afrah Noor Naam Rakhna Kaisa Hai ?

افراہ نور نام رکھنا کیسا ہے ؟

مجیب: مولانا محمد علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2295

تاریخ اجراء: 09جمادی الثانی1445 ھ/23دسمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا افراہ نور نام رکھ سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   لغت میں ”افراہ “ باب افعال سے مصدر ہے، جس کی ماضی ”اَفرَہَ “ ہے۔ اس کا معنی: خوبصورت یا پھرتیلا بچہ جننا، عمدہ چیز اپنانا، لینا‘‘ہے، تو اس اعتبار سے ’’اِفرَاہ ‘‘کا ایک معنی ’’خوبصورت اولاد جننے والی، عمدہ چیز اپنانے/ لینے والی‘‘ ہو گا کہ مصدر،اسم فاعل کے معنی میں بھی استعمال ہوتاہے۔

    یونہی ’’افرہ‘‘ (را کے بعد الف کے بغیریعنی افرَہ) کا معنی: ’’بہت ماہر و ہوشیار‘‘ ہے۔  لہذا افراہ یا افرہ نور نام رکھ سکتے ہیں۔ البتہ بہتر یہ ہے کہ بچی کا نام صحابیات یانیک بیبیوں کے نام پر نام رکھا جائے کہ حدیث پاک میں اچھوں کے نام پرنام رکھنے کی ترغیب دلائی گئی ہے ۔ اچھے ناموں کی تفصیل کے لیے مکتبۃ المدینہ کی کتاب "نام رکھنے کے احکام"کا مطالعہ مفید ہے۔

   قاموس الوحیدمیں ہے  افرہ“: خوبصورت یا پھرتیلا بچہ جننا،  عمدہ چیز اپنانا، لینا۔”الافرہ“: بہت ماہر و ہوشیار۔ (قاموس الوحید، صفحہ 1227، 1228، ادارہ اسلامیات)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم