Alia Naam Rakhne Ke Hukum

عالیہ نام رکھنے کا حکم

مجیب: مولانا فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1333

تاریخ اجراء: 05شعبان المعظم1445 ھ/16فروری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   عالیہ نام رکھ سکتے ہیں یا نہیں اور اس کا معنی کیا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ’’عالیہ ‘‘نام رکھنا جائز ہے، ”عالیہ“ کامعنیٰ ہے بلند حصہ، ایک تابعیہ بزرگ  خاتون کا نام بھی عالیہ ہے۔

   تاج العروس میں ہے:”(والعالیۃ: اعلی القناۃ) واسفلھا السافلۃ“یعنی عالیہ کا مطلب نیزہ کا بلند حصہ ہے اور اس کے نچلا حصہ سافلہ ہے۔(تاج العروس، جلد39،صفحہ 40،مطبوعہ:بیروت)

   تہذیب التہذیب میں ہے:”العالية بنت سبيع روت عن ميمونة في الأهاب وعنها ابنها عبد الله بن مالك بن حذافة قال العجلي مدنية تابعية ثقة “یعنی عالیہ بنت سبیع نے حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی اور ان سے ان کے بیٹے عبد اللہ بن مالک بن حذافہ نے روایت کی، عجلی نے فرمایا:یہ مدنیہ، تابعیہ اور ثقہ ہیں۔ (تھذیب التھذیب، جلد4،صفحہ 680،مطبوعہ: مؤسسۃ الرسالہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم