Arsha Ya Arsa Naam Rakhna

اَرشا یا ارسہ نام رکھنا

مجیب: مولانا عابد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1323

تاریخ اجراء: 18جمادی الثانی1445 ھ/01جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   لڑکی کا نام ارشا ہے اور گھر میں ارسہ کہہ کر پکارتے ہیں، ان دونوں کا کیا مطلب ہے اور دونوں میں سے کون سا نام رکھ سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اَرشا کا مطلب  ہے:  قد آدم تک بلند ایک ہندوستانی پودا جس کی شاخیں گھاس کی طرح گرہ دار ، پتے  بھی گھاس کی طرح   ، پھول گل بنفشہ کے مانندمگر رنگا رنگ اور بیچ میں ایک بال اور پھل الائچی کی طرح سہ پہلو ہوتا ہے ، دواؤں میں مستعمل۔(اُردو لُغت ، جلد 1،صفحہ 369)جبکہ ارسہ کا معنی لغت میں نہیں مل سکا ۔ ہاں اِرساء کا معنی کسی چیز کو جمانا ، مضبوطی سے قائم کرنا وغیرہ ہے ۔

   ان دونوں  نام کے معنی کے اعتبار سے یہ نام رکھنا جائز تو ہیں، لیکن بہتر یہ ہے کہ صحابیات اور نیک خواتین کے ناموں پر نام رکھا جائے۔ ہاں ارسہ نام نہیں رکھنا چاہیے کہ فی الحال اس کا معنی نہیں مل سکا ، شاید یہ بے معنی لفظ ہو  ۔

   شریعت مطہرہ میں نیک وصالح بندوں کے نام پر بچوں کے نام رکھنے کی ترغیب دلائی گئی ہے۔الفردوس بماثور الخطاب میں ہے: ”تسموا  بخياركم  “ یعنی: اچھوں کے نام پر نام رکھو۔(الفردوس بماثور الخطاب، جلد2، صفحہ 58 ، حدیث2328، دار الكتب العلمية ، بيروت)

   بہار شریعت میں ہے: ” بچہ کا اچھا نام رکھا جائے۔ ہندوستان میں بہت لوگوں کے ایسے نام ہیں جن کے کچھ معنی نہیں یا اون کے برے معنی ہیں ایسے ناموں سے احتراز کریں۔ انبیائے کرام علیہم الصلاۃ والسلام کے اسمائے طیبہ اور صحابہ و تابعین و بزرگان دِین کے نام پر نام رکھنا بہتر ہے امید ہے کہ اون کی برکت بچہ کے شامل حال ہو۔“ (بہار شریعت ، جلد3، صفحہ356، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم