Arshe Naam Rakhna Kaisa Hai ?

عرشے نام رکھنا کیسا ہے ؟

مجیب: مولانا محمد ابوبکر عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2114

تاریخ اجراء: 06ربیع الثانی1445 ھ/22اکتوبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   عرشے، نام رکھنے کا کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   عرشے: عرش:عربی زبان کا لفظ ہے، اردو اور فارسی میں بھی استعمال ہوتا ہے، اس کے معنی چھت، تخت، آسمان وغیرہ کے آتے ہیں۔اور اس کے آخر میں "ے"کا اضافہ ہے  ،معنی کے اعتبار سے یہ نام رکھنا تو درست ہے لیکن بہتر یہ ہے کہ یہ نام نہ رکھا جائے۔

      نوٹ:بہتریہ ہےکہ بچی کا نام نبی پاک صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات، بیٹیوں، نانیوں، دادیوں، صحابیات  رضی اللہ عنہن اور نیک خواتین کے نام پر رکھا جائےکہ حدیث پاک میں اچھوں کے نام پرنام رکھنے کی ترغیب ارشاد فرمائی گئی ہے اورامیدہے کہ  اس کی وجہ سے ان  بزرگ  خواتین کی برکتیں  بھی شامل حال ہو ں گی۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم