Bache Ka Naam Sahl Rakhna Kaisa ?

بچے کا نام سہل رکھنا

مجیب:مولانا محمد نور المصطفیٰ عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2823

تاریخ اجراء:19ذوالحجۃالحرام1445 ھ/26جون2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   بچہ کا نام سَہل رکھنا چاہتے ہیں ، براہ کرم راہنمائی فرما دیں ۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بچے کا نام "سَہل" رکھنا جائز و مستحب ہے کہ اس کا معنی ہے: "نرم اور آسان "  اور بہت سارے صحابہ کرام اور اولیائے کرام رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین کا یہی نام تھا۔ بلکہ خود ایک شخص کو نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے سہل نام رکھنا تجویز فرمایا۔ توان بزرگوں کی نسبت سے نام رکھنے سے بفضلِ خدا ان کی برکتیں بھی بچے کے شاملِ حال ہوں گی۔

   البتہ بہتریہ ہے کہ اولاًبیٹے کانام صرف"محمد"رکھیں، کیونکہ حدیث پاک میں نام محمدرکھنے کی فضیلت اورترغیب ارشادفرمائی گئی ہے، پھرپکارنے کے لیے "سہل" نام رکھ لیجیے۔

   صحیح بخاری شریف میں ہے:"عن ابن المسيب، عن أبيه: أن أباه جاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: «ما اسمك» قال: حزن، قال: «أنت سهل»" ترجمہ: سعید بن المسیب رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے، کہتے ہیں:میرے دادا نبی کریم صلَّی اللہ تعالی علیہ وسلَّم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ حضور (صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم) نے پوچھا:تمہارا کیا نام ہے؟ انھوں نے کہا:حزن۔ فرمایا:''تم سہل ہو۔"(صحيح البخاري، جلد  08، صفحہ  43، مطبوعہ دار طوق النجاۃ ، بیروت)

   بہارشریعت میں اس کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا:"یعنی اپنا نام سہل رکھو کہ اس کے معنی ہیں نرم اور حزن سخت کو کہتے ہیں۔ "(بہار شریعت ، جلد 03،حصہ 16، صفحہ 601 ، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   سہل نام کے چند صحابہ کرام(رضی اللہ تعالی عنھم) کے اسمائے گرامی:

   (1)حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ تعالٰی عنہ(2)حضرت سہل بن حارثہ رضی اللہ تعالٰی عنہ(3)حضرت سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ تعالٰی عنہ(4)حضرت سہل بن رافع رضی اللہ تعالٰی عنہ(5)حضرت سہل بن حنیف رضی اللہ تعالٰی عنہ(معجم الصحابۃ للبغوی، جلد 03، صفحہ 82-106، مطبوعہ  دار البیان، الکویت،ملتقطا)

   یونہی سہل بن عبد اللہ تستری رحمۃ اللہ تعالی مشہور صوفی بزرگ ہیں۔(حلية الاولياء، جلد 10، صفحہ 212، مطبوعہ دار الفکر،بیروت)

محمدنام رکھنے کی فضیلت:

   کنز العمال میں روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”من ولد له مولود ذكر فسماه محمدا حبا لي وتبركا باسمي كان هو ومولوده في الجنة“ترجمہ:جس کے ہاں بیٹا پیدا ہو اور وہ میری محبت اور میرے نام سے برکت حاصل کرنے کے لئے اس کا نام محمد رکھے تو وہ اور اس کا بیٹا دونوں جنت میں جائیں گے۔(کنز العمال،ج 16،ص 422، مؤسسة الرسالة،بیروت)

   رد المحتار میں مذکورہ حدیث کے تحت ہے” قال السيوطي: هذا أمثل حديث ورد في هذا الباب وإسناده حسن “ترجمہ: علامہ جلال الدین سیوطی علیہ الرحمۃ نے فرمایا:جتنی بھی احادیث اس باب میں وارد ہوئیں،یہ حدیث ان سب میں بہتر ہے اور اس کی سند حسن ہے۔(رد المحتار علی الدر المختار،کتاب الحظر والاباحۃ،ج 6،ص 417،دار الفکر، بیروت)

   نوٹ: ناموں کے بارے میں تفصیلی معلومات حاصل کرنے کےمکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ کتاب ’’نام رکھنے کے احکام‘‘کا مطالعہ کیجئے۔ فری ڈاؤن لوڈ کے لیے لنک یہ ہے:

https://www.dawateislami.net/bookslibrary/ur/naam-rakhnay-kay-ahkam

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم