Bachi Ka Naam Aliza Fatima Rakhna Kaisa Hai ?

بچی کا نام علیزہ فاطمہ رکھنا کیسا ؟

مجیب: محمد سجاد عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1812

تاریخ اجراء:23ذوالحجۃالحرام1444 ھ/12جولائی2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میرا سوال یہ ہے کہ  بچی کا نام علیزہ فاطمہ رکھ سکتے ہیں ؟اورعلیزہ کا مطلب کیا ہے؟ اسلامی شریعت کے حوالے سےیہ نام درست ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بچی کا نام علیزہ فاطمہ  رکھنا بہتر نہیں ،کیونکہ اس لفظ  کا معنی مناسب  نہیں بنتا،علیزہ بناہے  علزسے،اورعلز کا مطلب ہے،بے چین ہونا ،خوف زدہ ہونا،لہذا یہ نام رکھنامناسب نہیں ۔ لڑکی کا نام  صحابیات ،صالحات علیھم الرضوان کے نام پر  رکھیں،یا اس بچی کانام کنیز فاطمہ رکھیں ،تاکہ ان کے نام کی برکات بھی حاصل ہوں ،اور احادیث   پر عمل کرنے کی نیت سے بھی اس طرح اچھے نام رکھیں ،کیونکہ احادیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اچھے نام رکھنے کی ترغیب بھی  ارشاد فرمائی ہے۔

   چنانچہ سنن ابو داؤد میں حضرت سیدنا ابو درداء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ، کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:” أنکم تدعون یوم القیامۃ بأسمائکم وأسماء آبائکم، فأحسنوا أسمائکم‘‘ ترجمہ: قیامت کے دن تم اپنے ناموں اور اپنے آباء کے ناموں سے پکارے جاؤ گے، اس لئے اپنے نام اچھے رکھا کرو۔(سنن ابو داؤد، کتاب الادب، باب فی تغییر الاسماء، رقم :4948، ص 1250،دار ابن کثیر ،بیروت )

   مسلمانوں میں نہ رکھے جانے والے ناموں کے متعلق بہار شریعت میں صدر الشریعہ مفتی امجد علی  اعظمی رحمۃ اللہ علیہ ارشاد  فرماتے ہیں :” ایسا نام رکھنا جس کا ذکر نہ قرآن مجید میں آیا ہو نہ حدیثوں میں ہو نہ مسلمانوں میں ایسا نام مستعمل ہو، اس میں علما ءکو اختلاف ہے بہتر یہ ہے کہ نہ رکھے“۔( بہار شریعت،ج03،حصہ 16،ص603،مکتبۃ المدینہ ،کراچی )

   لفظ "علز"کے معنی کےمتعلق لغت کی مشہور کتاب " المجم الوسیط" میں ہے:’’عَلِز:عَلزاً وعَلزاناً :قلق وفزع‘‘ترجمہ :علز ،علزا ًاور علزانا ًمصدر سے ہے،(اور اس کا معنی ہے )بےچین ہونا ،خوف زدہ ہونا۔(المجم الوسیط، باب العین،ص621،مکتبہ الشروق الدولیہ،قاھرہ(

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم