Bachi Ka Naam Ammarah Rakhna Kaisa Hai ?

بچی کا نام عمارہ رکھنا کیسا ہے ؟

مجیب: عبدالرب شاکرعطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1816

تاریخ اجراء:24ذوالحجۃالحرام1444 ھ/13جولائی2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

      کیا بچی کا نام عمارہ رکھ سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بچی کا نام ”عمارہ“ رکھنا درست ہے، صحابیات رضی اللہ عنہن میں سے ایک صحابیہ  کانام "عمارہ" ہے ۔رضی اللہ تعالی عنہا ۔ اورحدیث پاک  میں اچھوں کے نام پرنام رکھنے کی ترغیب ارشادفرمائی گئی ہے اوراس سے امیدہے کہ ان کی برکت  بچی کے شامل حال ہوگی ۔ان شاء اللہ عزوجل۔

   الاصابۃ فی تمییزالصحابۃ میں ہے " عمارة بنت أبي أيوب:خالد بن زيد الأنصارية.ذكرها ابن حبيب فيمن بايع النبي صلّى اللّه عليه وآله وسلم من النساء، وكذا ابن سعد، وقال: تزوجها صفوان بن أوس بن جابر بن قرط، من بني معاوية بن مالك بن النجار، فولدت له خالد بن صفوان."( الاصابۃ فی تمییزالصحابۃ ،ج08،ص242،دارالکتب العلمیۃ،بیروت)

   الفردوس بماثور الخطاب میں ہے:  ”تسموا بخياركم “ ترجمہ: اچھوں کے نام پر نام رکھو ۔ (الفردوس بماثور الخطاب ، جلد2، صفحہ58، حدیث2328، دار الكتب العلمية ، بيروت)

   بہار شریعت میں ہے: ”بچہ کا اچھا نام رکھا جائے۔ ہندوستان میں بہت لوگوں کے ایسے نام ہیں جن کے کچھ معنی نہیں یا اون کے برے معنی ہیں ایسے ناموں سے احتراز کریں۔ انبیائے کرام علیہم الصلاۃ والسلام کے اسمائے طیبہ اور صحابہ و تابعین و بزرگان دِین کے نام پر نام رکھنا بہتر ہے امید ہے کہ اون کی برکت بچہ کے شامل حال ہو۔“       (بہار شریعت ، جلد3، حصہ15،صفحہ356، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم