Bachi Ka Naam Sakinah Rakhna Kaisa ?

بچی کا نام سکینہ رکھنا کیسا؟

مجیب: مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2452

تاریخ اجراء: 29رجب ا لمرجب1445 ھ/10فروری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   بچی کا سکینہ نام  رکھنا کیساہے اور اس کا معنی کیاہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ’’سکینہ‘‘(سین پر پیش،کاف پر زبر اور یاءپر جزم کے ساتھ) پھرتیلی ،شوخ اور خوش مزاج لڑکی کے معنی میں ہے، یہ صحابیہ کا نام ہے،یونہی حضرت امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ کی بیٹی کا نام بھی ہے،لہذا ان نیک خواتین کی نسبت سے  بچی کا یہ نام رکھنا درست اور بہتر ہے۔

   ہمارے ہاں سَکِینہ(س پرزبراورکاف کے نیچے زیر)کے ساتھ مشہورہے ،اس کامعنی "آرام  اورسکون "ہے ، یہ نام رکھنابھی درست ہے ۔

   الفردوس بماثور الخطاب میں ہے:  تسموا بخياركم “ ترجمہ: اچھوں کے نام پر نام رکھو ۔(الفردوس بماثور الخطاب، جلد2، صفحہ58، حدیث2328، دار الكتب العلمية ، بيروت)

   بہارشریعت میں ہے "بچہ کا اچھا نام رکھا جائے۔ ہندوستان میں بہت لوگوں کے ایسے نام ہیں جن کے کچھ معنی نہیں یا اون کے برے معنی ہیں ایسے ناموں سے احتراز کریں۔ انبیائے کرام علیہم الصلاۃ والسلام کے اسمائے طیبہ اور صحابہ و تابعین و بزرگان دِین کے نام پر نام رکھنا بہتر ہے امید ہے کہ اون کی برکت بچہ کے شامل حال ہو۔(بہارشریعت، ج03، حصہ15،ص356،مکتبۃ المدینہ)

   اکمال الاکمال لابن نقطہ میں ہے” أما سكينة بضم السين المهملة وفتح الكاف فهي:سكينة بنت أبي وقاص قال أبو نعيم في كتاب معرفة الصحابة ذكرها أبو عروبة فيمن له صحبة“(اکمال الاکمال،ج 3،ص 181، جامعة أم القرى ، مكة المكرمة)

   تاریخ دمشق لابن عساکر میں ہے” أما سكينة بضم السين وفتح الكاف وتخفيفها وفتح النون فهي سكينة بنت الحسين بن علي بن أبي طالب“(تاریخ دمشق لابن عساکر،ج 69،ص 206، دار الفكر،بیروت)

   قاموس الوحید میں ہے”السُکَینۃ:پھرتیلی اور شوخ و خوش مزاج لڑکی۔(قاموس الوحید،ص 786،ادارہ اسلامیات، لاہور)

   فیروز اللغات میں ہے”سَکِینت(سَکِینہ):آرام،سکون۔"(فیروز اللغات،ص 849،فیروز سنز،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم