Bachi Ka Naam Sanaya Rakhna Kaisa Hai ?

بچی کا نام ثنایا رکھنا کیسا ؟

مجیب: عبدالرب شاکرعطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1745

تاریخ اجراء: 27ذوالقعدۃالحرام1444 ھ/16جون2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

       بچی کا نام ثنایا رکھنا کیسا، اور اس کا کیا مطلب ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ثنایا عربی زبان  کا لفظ ہے، یہ ثنیّہ کی جمع ہے،  جس کے معنی  ہیں : (1)سامنے کے اوپر کے نیچے کے دو دو دانت ۔ (2) گھاٹی کاراستہ۔ المنجد میں ہے”الثنیۃ:سامنے کے اوپر کے نیچے کے دو دو دانت،ج :ثنایا(2)گھاٹی کا راستہ(المنجد ،ص 96، خزینہ علم و ادب،لاہور)

   پس اس نام کے رکھنے میں شرعا کوئی حرج نہیں، البتہ! بہتریہ ہے کہ بچی کا نام نبی پاک صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات،صحابیات رضی اللہ عنہن اور نیک خواتین کے نام پر رکھا جائے، کہ اس کی وجہ سے نام کی برکت اور ان بزرگ ہستیوں کی برکت بھی شامل حال ہو گی۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم