Bachi Ka Naam Umme Abiha Rakhna Kaisa ?

بچی کا نام " امِ ابیہا " رکھنا کیسا؟

مجیب: مولانا محمد ابوبکر عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2651

تاریخ اجراء: 08شوال المکرم1445 ھ/17اپریل2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا ہم بچی کا نام"امِ ابیہا"رکھ سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں !بچی کا نام  "ام ابیہا "رکھ سکتے ہیں،یہ سیدہ فاطمۃ الزھراء رضی اللہ عنھا  کی کنیت ہے  اور کنیت کو بھی بطور نام رکھا جاتا ہے اور  حدیث پاک  میں  اچھے لوگوں کے نام پر نام رکھنے کی ترغیب ارشاد فرمائی گئی ہے۔

   یاد رہے  یہ اپنی اصل کے اعتبار سے اگرچہ کنیت ہے کہ جوعَلم ”ام“ یا ”اب“سے شروع ہو،وہ کنیت کہلاتاہےلیکن اسے بطور نام رکھنا بھی جائزودرست ہے جیساکہ حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کے صاحبزادے حضرت ابو سلمہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں مشہور ہےکہ ان کی کنیت ہی ان کانام تھی ۔

   الاستیعاب فی معرفۃ الاصحاب میں ہے”عن جعفر بن محمد، قال: كانت كنية فاطمة بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم أم أبيها "ترجمہ:حضرت جعفر بن محمد سے مروی ہے فرماتے ہیں :حضرت فاطمہ بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم  کی کنیت "ام ابیھا "تھی۔(الاستیعاب فی معرفۃ الاصحاب،جلد4،صفحہ1899،دار الجیل ،بیروت)

   فتح الباری میں ہے :” والكنية ما صدرت بأب أو أم “ترجمہ :کنیت وہ ہے جو”اب“یا ”ام“ سے شرو ع ہو ۔(فتح الباری ،جلد 06،صفحہ 560،بیروت)

   کنیت کے بطور نام ہو نے کے متعلق عمدۃ القاری میں ہے:” كثير من الأسماء المصدرة بالأب أو الأم لم يقصد بها الكنية، وإنما يقصد بها إما العلم وإما اللقب ولا يقصد بها الكنية“ترجمہ :بہت سے نام ”اب، ام“سے شروع ہوتے ہیں لیکن ان سے کنیت مقصود نہیں ہوتی بلکہ اس سے یا تو نام مقصود ہوتاہے یا لقب ،اس سے کنیت مراد نہیں ہوتی۔(عمدۃالقاری ،جلد22،صفحہ218،بیروت)

   حضرت ابو سلمہ بن عبد الرحمن رضی اللہ تعالی عنھما  کی کنیت کے متعلق عمد ۃالقاری ہی میں ہے ” وأبو سلمة هو ابن عبد الرحمن بن عوف والمشهور أن هذه الكنية هي اسمه “ترجمہ : ابو سلمہ جو کہ عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہما کے بیٹے ہیں ، ان کے متعلق مشہور ہےکہ ان کی کنیت ہی ان کا نام ہے۔(عمدۃالقاری ،جلد19، صفحہ 111، بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم