Bachi Ka Naam Zimal Rakhna

بچی کانام زمل رکھنا

مجیب: ابوواصف محمد آصف عطاری

فتوی نمبر: WAT-978

تاریخ اجراء:       13محرم الحرام1444 ھ/13اگست2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   بچی کا نام زمل رکھنا کیسا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اولاً یہ ذہن نشین کر لیجئے ’’زمل‘‘ کو پڑھنے کے مختلف طریقے ہیں مثلاً (1) زا ء کے نیچے زیر اور میم ساکن کے ساتھ ، (2) زاء پر پیش اور میم مشدد پر پیش کے ساتھ۔ ان دو تلفظ کے مطابق تو اس کے ایسے معنیٰ بھی بنتے ہیں کہ جو  مناسب و درست نہیں جیسے  پہلے تلفظ کے اعتبار سے اس کا ایک معنیٰ کمزور  اور سست و کاہل بھی بنتا ہے اور دوسرے تلفظ کے اعتبار سے اس کا  معنیٰ  بزدل و کمینہ ہے اور ہمارے ہاں عموماً زاء اور میم دونوں کے زبر کے ساتھ اسے پڑھا جاتا ہے، لیکن اس طرح کا تلفظ اور اس کا معنی لغت میں نہیں مل سکا۔لہذا اوپر بیان کردہ پہلے دو تلفظ کے ساتھ یہ نام نہ رکھا جائے، کیونکہ ایسا نام رکھنے کی ممانعت ہے کہ جس کے معنیٰ میں لغوی و شرعی خرابی ہو اور تیسرا تلفظ، جس کا معنیٰ نہیں ملا،  اس کے متعلق بھی جب تک صحیح درست معنی کا علم نہ ہو، نہ رکھاجائے،بلکہ اس کے علاوہ  کوئی بھی اچھا سا بامعنیٰ  نام رکھ لیجئے کہ جس میں شرعاً کوئی خرابی نہ ہو جیسے کنیز فاطمہ ، فاطمہ نور ، آمنہ وغیرہ ۔

   بچیوں کا نام رکھنے کے بارے میں سب سے بہترین یہ  ہے کہ بچی کا نام نبی پاک صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات،بیٹیوں، نانیوں، دادیوں، صحابیات  رضی اللہ عنہن اور نیک خواتین کے نام پر رکھا جائےکہ اس کی وجہ سے نام کی برکت اور ان بزرگ ہستیوں کی برکت بھی شامل حال ہو گی۔

   اور ناموں کے بارے میں تفصیلی معلومات حاصل کرنے کےمکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ کتاب ’’نام رکھنے کے احکام‘‘کا مطالعہ کیجئے اوردرج ذیل لنک سےیہ کتاب ڈاؤن لوڈ بھی کی جا سکتی ہے۔

https://www.dawateislami.net/bookslibrary/ur/naam-rakhnay-kay-ahkam#

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم)