Bete Ka Naam Muhammad Nabi Ya Muhammad Rasool Rakhna

بیٹے کا نام محمد نبی یا محمد رسول رکھ سکتے ہیں ؟

مجیب: مولانا محمد سجاد عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2445

تاریخ اجراء: 25رجب ا لمرجب1445 ھ/06فروری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اپنے بیٹے کا نام محمد نبی یا محمد رسول رکھ سکتے ہیں ؟ 

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   محمد نبی یا محمد رسول نام رکھنا  ،ناجائز ہے ۔کیونکہ یہ نام رکھنے میں اپنے آپ کونبی  اور رسول کہنااورکہلواناہے،اگرچہ یہاں نام رکھنے یا پکارنے والے اسے نبی یا رسول نہیں مانتے ،اس لئے کفر کا حکم بھی نہیں ،  لیکن ظاہری طور پہ اسے نبی کہہ کر پکارا جارہا ہے ،اور کسی غیر نبی کو اس طرح پکارنا بھی  ہرگز جائز نہیں ۔

   امامِ اہلسنت سیدی اعلی  حضرت رحمہ اللہ اس مسئلے کی تفصیل کرتے ہوئے فتاوی رضویہ میں تحریر فرماتے ہیں :” محمدنبی، احمدنبی، نبی احمد صلی اﷲ تعالٰی علیہ وآلہٖ وسلم  پربے شماردرودیں، یہ الفاظ کریمہ حضور ہی پرصادق اورحضورہی کوزیباہیں، افضل صلوات اﷲ واجل تسلیمات اﷲ علیہ وعلٰی آلہٖ۔ دوسرے کے یہ نام رکھناحرام ہیں کہ ان میں حقیقۃً ادعائے نبوت(نبوت کا دعوی ) نہ ہونامسلم ورنہ خالص کفرہوتا۔ مگرصورت ادعاء (دعوی )  ضرور ہے اور  وہ بھی یقیناحرام ومحظور ہے۔ اور یہ زعم(گمان )  کہ اعلام(ناموں ) میں معنی اول ملحوظ نہیں ہوتے، نہ شرعا مسلم نہ عرفا مقبول۔ معنی اول مراد نہ ہونے میں شک نہیں مگرنظر سے محض ساقط ہونا بھی غلط ہے، احادیث صحیحہ کثیرہ سے ثابت کہ رسول اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وآلہٖ وسلم نے بکثرت اسماء جن کے معنی اصلی کے لحاظ سے کوئی برائی تھی تبدیل فرمادئیے۔“(فتاوی رضویہ ، جلد24، صفحہ 677، رضا فا ؤنڈیشن ، لاہور )

   صدر الشریعہ  مفتی امجد علی اعظمی رحمہ اللہ اپنی کتاب  "  بہار شریعت "   میں تحریر فرماتے ہیں :  ” محمد نبی، احمدنبی، محمد رسول، احمد رسول، نبی الزمان نام رکھنا بھی ناجائز ہے، بلکہ بعض کا نام نبی اﷲ بھی سنا گیا ہے، غیر نبی کو نبی کہنا ہر گز ہرگز جائزنہیں ہوسکتا۔اگر کوئی یہ کہے کہ ناموں میں اصلی معنی کا لحاظ نہیں ہوتا، بلکہ یہاں تو یہ شخص مراد ہے اس کا جواب یہ ہے کہ اگر ایسا ہوتا تو شیطان ابلیس وغیرہ اس قسم کے ناموں سے لوگ گریز نہ کرتے اور ناموں میں اچھے اور برے ناموں کی دو قسمیں نہ ہوتیں اور حدیث میں نہ فرمایا جاتا کہ اچھے نام رکھو، نیز حضور اقدس صلَّی اللہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے برے ناموں کو بدلا نہ ہوتا کہ جب اس اصلی معنی کا بالکل لحاظ نہیں تو بدلنے کی کیا وجہ۔“(بہار شریعت ، جلد3، حصہ 16، صفحہ 605، مکتبۃ المدینہ ، کراچی )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم