Fahham Naam Rakhna Kaisa Hai ?

فہام نام رکھنا کیسا ہے ؟

مجیب: ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2007

تاریخ اجراء: 02ربیع الاول1445 ھ/19ستمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   فہام کیا اسلامی نام ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   فہام، مبالغہ کاصیغہ ہے،اس  کا معنی ہے :"بہت زیادہ سمجھدار "شرعی اعتبارسے یہ نام رکھنا درست  ہے۔

   البتہ!بہتریہ ہے کہ اولاًبیٹے کانام صرف"محمد"رکھیں،کیونکہ حدیث پاک میں نام محمدرکھنے کی فضیلت اورترغیب ارشادفرمائی گئی ہے ۔اوریہ فضیلت تنہااسی نام کی واردہے اورپھرپکارنے کے لیے" فہام "رکھ لیں۔

   فتاوی رضویہ میں ہے "بہتریہ ہےکہ صرف محمدیااحمدنام رکھے ،اس کے ساتھ جان وغیرہ اورکوئی لفظ نہ ملائے کہ فضائل تنہاانھیں اسمائے مبارکہ کے واردہوئے ہیں ۔"(فتاوی رضویہ،ج24،ص691،رضافاونڈیشن،لاہور)

   محمدنام رکھنے کی فضیلت:

   کنز العمال میں روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ” من ولد له مولود ذكر فسماه محمدا حبا لي وتبركا باسمي كان هو ومولوده في الجنة“ترجمہ:جس کے ہاں بیٹا  پیدا ہو اور وہ میری محبت اور میرے نام سے برکت حاصل کرنے کے لئے اس کا نام محمد رکھے تو وہ اور اس کا بیٹا دونوں جنت میں جائیں گے۔(کنز العمال،ج 16،ص 422، مؤسسة الرسالة،بیروت)

   رد المحتار میں مذکورہ حدیث کے تحت ہے” قال السيوطي: هذا أمثل حديث ورد في هذا الباب وإسناده حسن “ ترجمہ: علامہ جلال الدین سیوطی علیہ الرحمۃ نے فرمایا:جتنی بھی احادیث اس باب میں وارد ہوئیں،یہ حدیث ان سب میں بہتر ہے اور اس کی سند حسن ہے۔(رد المحتار علی الدر المختار،کتاب الحظر ولاباحۃ،ج 6،ص 417،دار الفکر، بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم