Farhan Naam Rakhna Kaisa Hai ?

فرحان نام رکھنا کیسا ہے ؟

مجیب: مولانا محمد نوید چشتی عطاری

فتوی نمبر: WAT-1881

تاریخ اجراء:20محرم الحرام1445ھ/08اگست2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   فرحان نام رکھناکیساہے اوراس کامعنی بھی بتادیں ۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   فرحان کا معنی ہے : خوش،شاداں ۔

   فیروز اللغات میں ہے”فرحان:شاداں۔خوش۔مگن۔"(فیروز اللغات،ص 927،فیروز سنز،لاہور)

    معنی کے لحاظ سے یہ نام رکھنا  درست ہے۔البتہ!بچوں کے نام رکھنے میں بہتر طریقہ یہ ہے کہ لڑکے کا نام اولاصرف" محمد "رکھا جائے تاکہ نام محمدرکھنے کی جوفضیلت ہے وہ حاصل ہواورپھرپکارنے کے لیے  انبیاء ،صحابہ ، اولیاءوغیرہ نیک لوگوں کے نام پر نام رکھا جائے ،تاکہ ان کی برکت حاصل ہو۔اورحدیث پاک میں اچھوں کے نام پرنام رکھنے کی جوترغیب ارشادفرمائی گئی ،اس پرعمل بھی ہو۔

   بہارشریعت میں ہے "بچہ کا اچھا نام رکھا جائے۔ ہندوستان میں بہت لوگوں کے ایسے نام ہیں جن کے کچھ معنی نہیں یا اون کے برے معنی ہیں ایسے ناموں سے احتراز کریں۔ انبیائے کرام علیہم الصلاۃ والسلام کے اسمائے طیبہ اور صحابہ و تابعین و بزرگان دِین کے نام پر نام رکھنا بہتر ہے امید ہے کہ اون کی برکت بچہ کے شامل حال ہو۔ "(بہارشریعت، ج03،حصہ15،ص356،مکتبۃ المدینہ)

محمدنام رکھنے کی فضیلت:

   کنز العمال میں روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ” من ولد له مولود ذكر فسماه محمدا حبا لي وتبركا باسمي كان هو ومولوده في الجنة“ترجمہ:جس کے ہاں بیٹا  پیدا ہو اور وہ میری محبت اور میرے نام سے برکت حاصل کرنے کے لئے اس کا نام محمد رکھے تو وہ اور اس کا بیٹا دونوں جنت میں جائیں گے۔ (کنز العمال،ج 16،ص 422، مؤسسة الرسالة،بیروت)

   رد المحتار میں مذکورہ حدیث کے تحت ہے” قال السيوطي: هذا أمثل حديث ورد في هذا الباب وإسناده حسن “ترجمہ: علامہ جلال الدین سیوطی علیہ الرحمۃ نے فرمایا:جتنی بھی احادیث اس باب میں وارد ہوئیں،یہ حدیث ان سب میں بہتر ہے اور اس کی سند حسن ہے۔(رد المحتار علی الدر المختار،کتاب الحظر ولاباحۃ،ج 6،ص 417،دار الفکر، بیروت)

      نوٹ: ناموں کے بارے میں تفصیلی معلومات حاصل کرنے کے لیےمکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ کتاب ’’نام رکھنے کے احکام‘‘کا مطالعہ کیجئے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم