Hasnain aur Rumaisa Naam Rakhna

لڑکے کانام حسنین اورلڑکی کانام رمیسہ رکھنا

فتوی نمبر:WAT-786

تاریخ اجراء:08شوال المکرم 1443ھ10/مئی 2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    (1) لڑکے کا نام محمد اور پکارنے کے لیے حسنین رکھناکیساہے؟

    (2) اور کیالڑکی کا نام رُمیسہ رکھ سکتے ہیں؟ 

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   (1) لڑکے کا نام محمد رکھنا اور پکارنے کے لیے حسنین ،رکھنا شرعاً درست ہے۔بلکہ یہ بہترطریقہ ہے کہ اس طرح نام محمدکے فضائل وبرکات بھی حاصل ہوں گے ۔ان شاء اللہ عزوجل۔

   (2)اور  رُمیسہ رمس سےتصغیر کا صیغہ ہے، جس کا معنیٰ   نشان مٹانا یا چھپانا ہے ، تو اس اعتبار سے اس کا معنیٰ یہ ہو گا کہ  چھوٹی سی نشان مٹانے والی یا نشان چھپانے والی ۔یہ نام رکھنے میں بھی  شرعاً حرج نہیں ۔ہاں  بہتریہ  ہے کہ بچی کا نام نبی پاک صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات،بیٹیوں، نانیوں، دادیوں، صحابیات  رضی اللہ عنہن اور نیک خواتین کے نام پر رکھا جائےکہ اس کی وجہ سے نام کی برکت اور ان بزرگ ہستیوں کی برکت بھی شامل حال ہو گی۔اورحدیث پاک پربھی عمل ہوگاکہ جس میں فرمایاگیا:"اپنے اچھوں کے ناموں پرنام رکھو۔"

مزید ناموں کے بارے میں تفصیلی معلومات حاصل کرنے کےمکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ کتاب ’’نام رکھنے کے احکام‘‘کا مطالعہ کیجئے اوردرج ذیل لنک سےیہ کتاب ڈاؤن لوڈ بھی کی جا سکتی ہے۔

https://www.dawateislami.net/bookslibrary/ur/naam-rakhnay-kay-ahkam

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

کتبہ

المتخصص  فی الفقہ الاسلامی

عبدہ المذنب محمد نوید چشتی عفی عنہ