Hifza Naam Rakhna Kaisa ?

حفظہ نام رکھنا کیسا ہے ؟

مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2222

تاریخ اجراء: 09جمادی الاول1445 ھ/24نومبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   حِفظہ نام رکھنا کیسا  ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

      حِفظہ کے معنی”قابل حفاظت چیز کے لئے غضب و حمیت “کے ہے،اس اعتبار سے یہ نام رکھنا جائز تو ہے ،تاہم  مستحب یہ ہے کہ بچہ ہویابچی، ان کے نام اچھوں کے نا م پررکھے جائیں کہ حدیث پاک میں اس کی ترغیب دلائی گئی ہے ۔لہٰذا بہتر یہ ہے کہ بچی کانام ازوجِ مطہرات وصحابیات  یاتابعیات وصالحات رضوان اللہ علیھن کے نام پررکھ لیں کہ حدیث پاک میں اچھے لوگوں کے نام پرنام رکھنے کی ترغیب ارشادفرمائی گئی ہے۔ نیزامیدہے کہ اچھے نام کی برکت اور ان بزرگ ہستیوں کی برکت بھی بچی کےشامل حال ہو گی۔

   مصباح اللغات میں ہے:”حِفظۃ:قابل حفاظت چیز کے لئے غضب و حمیت۔“(مصباح اللغات،ص164،مکتبہ قدوسیہ اردو بازار، لاھور)

   المنجد میں ہے”الحفظۃ:قابل حفاظت چیز کے لئے غضب و حمیت۔(المنجد،ص 165،خزینہ علم و ادب،لاہور)

   قاموس الوحید میں ہے”الحفظۃ:غصہ ،غضب(2)غیرت ۔ھو ذو حفظۃ ،وہ غیور آدمی ہے اپنی شرافت و عزت کا دفاع کرتا ہے۔(قاموس الوحید،ص 356،ادارہ اسلامیات،لاہور)

   الفردوس بماثور الخطاب میں ہے”تسموا بخياركم “ ترجمہ: اپنےاچھوں کے ناموں پر نام رکھو ۔(الفردوس بماثور الخطاب، جلد2، صفحہ58، حدیث2328، دار الكتب العلمية ، بيروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم