Kya Haris Shaitan Ka Naam Hai Aur Ye Naam Rakhna Kaisa ?

کیا حارث شیطان کا نام ہے ؟ اور یہ نام رکھنا کیسا ؟

مجیب:مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1621

تاریخ اجراء:17رمضان المبارک1445 ھ/28مارچ2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کچھ دن پہلے مسجد درس میں امام صاحب جو کہ عالم بھی ہیں انہوں نے بتایا کے شیطان کا نام حارث تھا۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ جب یہ شیطان کا نام تھا، تو یہ نام رکھنے کا کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   شیطان جب ابلیس نہیں بنا تھا تب عزازیل کے علاوہ بھی اس کے کئی نام منقول ہیں  جن میں سے ایک حارث بھی ہے جب وہ مردود ہوا تو حارث نہ رہا اس سے یہ بات واضح ہے کہ حارث نام اچھا ہے اوراس کے رکھنے میں کوئی حرج نہیں ۔  "حارث“ کےمعنی ہےکمانے والا، یہ نام صحابہ کرام وتابعین عظام کےناموں میں سےہے، نیز حدیث شریف میں حارث نام کو سب سےسچےناموں میں شمارکیاگیاہے۔لہٰذایہ نام رکھنابالکل جائزہے۔

   حدیث پاک میں ہے:”عن ابی وھب الجشمی قال ،قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تسموا بأ سماء الانبیاء و احب الاسماء الی اللہ، عبداللہ عبدالرحمن، واصدقہا حارث وھمام واقبحہا حرب و مرۃ ،رواہ ابوداؤد“یعنی روایت ہے حضرت ابو وہب جشمی سے فرماتے ہیں کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے کہ نبیوں کے نام پر نام رکھو اور اللہ تعالٰی کو زیادہ پسند نام عبداللہ اور عبدالرحمن ہیں اور بہت سچے نام حارث،ہمام ہیں اور بہت برے نام حرب اور مرہ ہیں۔امام ابوداؤدنےاس کوروایت کیا۔(مشکاۃ المصابیح، جلد2، صفحہ185، مطبوعہ : مکۃ المکرمہ)

   اس حدیث پاک کی  شرح کرتےہوئےمفتی احمدیارخان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں:”حارث کے معنی ہیں کماؤ،حرث کہتے ہیں کمائی کو۔ھمام کے معنی ہیں قصد و ارادہ کرنے والا،ھم کہتے ہیں ارادہ کو۔کوئی شخص کمائی یا ارادہ سے خالی نہیں ہوتا لہذا یہ نام بہت سچے ہیں نام مطابقِ کام کے ہیں۔“(مرآۃ المناجیح،جلد6،صفحہ324،مطبوعہ:مکتبۃ اسلامیہ)

   بہتریہ ہے کہ اولاًبیٹے کانام صرف"محمد"رکھیں کیونکہ حدیث پاک میں نام محمدرکھنے کی فضیلت اورترغیب ارشاد فرمائی گئی ہے اورظاہریہ ہے کہ یہ فضیلت تنہانام محمدرکھنے کی ہے اورپھرپکارنے کے لیےمذکورہ بالانام رکھ لیجیے۔

   کنز العمال میں روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ” من ولد له مولود ذكر فسماه محمدا حبا لي وتبركا باسمي كان هو ومولوده في الجنة“یعنی جس کے ہاں بیٹا پیدا ہو اور وہ میری محبت اور میرے نام سے برکت حاصل کرنے کے لئے اس کا نام محمد رکھے تو وہ اور اس کا بیٹا دونوں جنت میں جائیں گے۔(کنز العمال،جلد 16،صفحہ 422، مؤسسة الرسالة،بیروت)

   رد المحتار میں مذکورہ حدیث کے تحت ہے:” قال السيوطي: هذا أمثل حديث ورد في هذا الباب وإسناده حسن “یعنی  علامہ جلال الدین سیوطی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا:جتنی بھی احادیث اس باب میں وارد ہوئیں،یہ حدیث ان سب میں بہتر ہے اور اس کی سند حسن ہے۔(رد المحتار علی الدر المختار،کتاب الحظر ولاباحۃ،جلد 6،صفحہ 417،دار الفکر، بیروت )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم