Ladki Ka Naam Madina Noor Rakhna Kaisa Hai ?

لڑکی کا نام "مدینہ نور" رکھنا کیسا؟

مجیب: مولانا احمد سلیم عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2381

تاریخ اجراء: 08رجب المرجب1445 ھ/20جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا لڑکی کا نام" مدینہ نور" رکھ سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   نور کا معنی روشی ہے اور مدینہ کا معنی شہر ہے، اس معنی کے اعتبار سے نام رکھنا اگرچہ جائز ہے، مگر لڑکی کا مدینہ نام رکھنا مسلمانوں میں معروف نہیں، اس لئے یہ نام نہ رکھا جائے، اس کی بجائے نور فاطمہ نام رکھ سکتے ہیں۔اوربہتر یہ ہے  کہ بچیوں کے نام  صحابیات وازواج مطہرات رضی اللہ تعالی عنہن اورنیک بیبیوں میں سے کسی کے نام پر رکھیں ، تاکہ ان کی برکتیں حاصل ہوں ۔

   نوٹ:دعوتِ اسلامی کے ادارے مکتبۃ المدینہ سےکتاب ”نام رکھنے کے احکام“حاصل کریں ، اس میں بہت سے نام دیے گئے ہیں ،وہاں سے دیکھ کر  بھی نام رکھا جاسکتا ہے ۔

   "نور"کے معنی  کے متعلق’’ المنجد میں ہے :روشنی ۔(المنجد ،صفحہ 947،مطبوعہ خزینہ علم وادب،لاہور )

   "مدینہ" کے معنی کے متعلق ’’ المنجد میں ہے :شہر ۔(المنجد ،صفحہ 832،مطبوعہ خزینہ علم وادب،لاہور )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم