Muhammad Abu Bakr Naam Rakhna Aur Abu Bakr Ka Matlab

محمد ابو بکر نام رکھنا اور ابو بکر کا مطلب

مجیب:مولانا محمد علی عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2746

تاریخ اجراء: 19ذیقعدۃالحرام1445 ھ/28مئی2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیابچے کا نام محمد ابو بکر رکھ سکتے ہیں؟ اور اس کا معنی کیا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بلاشبہ بچے  کا نام محمد ابو بکر رکھ سکتے ہیں ،البتہ بہتریہ ہے کہ اولاًبیٹے کانام صرف "محمد" رکھیں، کیونکہ حدیث پاک میں"محمد"نام رکھنے کی فضیلت اورترغیب ارشادفرمائی گئی ہے اور ظاہریہ ہے کہ یہ فضیلت تنہانام محمدرکھنے کی ہے، پھر پکارنے کے لئے ابوبکر  نام رکھ لیا جائے،یوں  پورا نام محمد ابوبکر   ہو جائے گا، اور  محمد نام کی جو فضیلتیں ہیں وہ بھی حاصل ہو جائیں گی۔

   ’’ابو بکر‘‘ یہ خلیفہ اول حضرت سیدنا عبد اللہ بن قحافہ رضی اللہ عنہ کی کنیت ہے، اورآپ کی ابوبکرکنیت کی وجوہات درج ذیل ہیں :

   (الف)بَکر،جوان اونٹ کوکہتے ہیں ،چونکہ حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ تعالی عنہ جوان اونٹ پرسواری کرتے تھے ،اس لیے آپ رضی اللہ تعالی عنہ کوابوبکرکہاگیایعنی جوان اونٹ والا۔

   (ب)یااس وجہ سے کہ بَکرکے معنی ہیں :"اوّل" چونکہ آپ ایمان،صحابیت وغیرہ بہت سے کمالات میں اوّل رہے لہذا آپ کو ابوبکر یعنی اولیت والے کہا گیا۔

   (ج)یااس وجہ سے کہ آپ رضی اللہ تعالی عنہ شروع سے ہی اچھے اوصاف رکھتے تھے ،اس لیے آپ رضی اللہ تعالی عنہ کو " ابو بکر " کہا گیا ۔

   مرآۃ المناجیح میں ہے” بکر نو عمر جوان اونٹ کو کہتے ہیں اسی لیے حضرت ابوبکر صدیق کو ابوبکر کہا جاتا ہے کہ آپ جوان اونٹ پر سواری کرتے تھے،یا اس لیے کہ بکر کے معنی ہیں اول،چونکہ آپ ایمان،صحابیت وغیرہ بہت سے کمالات میں اول رہے لہذا آپ کو ابوبکر یعنی اولیت والے کہا گیا،ابو بمعنی والا۔"(مرآۃ المناجیح،ج 4،ص 321،قادری پبلشرز،لاہور)

   السیرۃ الحلبیہ میں ہے” كني بأبي بكر، لابتكاره الخصال الحميدة“ترجمہ:آپ رضی اللہ تعالی عنہ کی کنیت ابوبکر اس لئے ہے کہ آپ شروع ہی سے خصائل حمیدہ رکھتے تھے۔(السیرۃ الحلبیۃ،ج 1،ص 390، دار الكتب العلمية ، بيروت)

محمدنام رکھنے کی فضیلت:

   کنز العمال میں روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”من ولد له مولود ذكر فسماه محمدا حبا لي وتبركا باسمي كان هو ومولوده في الجنة“ترجمہ:جس کے ہاں بیٹا پیدا ہو اور وہ میری محبت اور میرے نام سے برکت حاصل کرنے کے لئے اس کا نام محمد رکھے تو وہ اور اس کا بیٹا دونوں جنت میں جائیں گے۔(کنز العمال،ج 16،ص 422، مؤسسة الرسالة،بیروت)

   رد المحتار میں مذکورہ حدیث کے تحت ہے” قال السيوطي: هذا أمثل حديث ورد في هذا الباب وإسناده حسن “ترجمہ: علامہ جلال الدین سیوطی علیہ الرحمۃ نے فرمایا:جتنی بھی احادیث اس باب میں وارد ہوئیں،یہ حدیث ان سب میں بہتر ہے اور اس کی سند حسن ہے۔(رد المحتار علی الدر المختار،کتاب الحظر والاباحۃ،ج 6،ص 417،دار الفکر، بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم