Muhammad Azan Naam Rakhna Kaisa Hai ?

محمد اذان نام رکھنا کیسا

فتوی نمبر:WAT-795

تاریخ اجراء:11شوال المکرم 1443ھ13/مئی 2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   محمد اذان نام رکھنا کیسا ہے؟  اور اگر کسی نے رکھ لیا ہو، تو اسے تبدیل کرنا ضروری ہے، تبدیل نہ کرنے سے گناہ گار ہوں گے؟ 

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ’’اذان‘‘(الف مدہ کے بغیر ) کا لغوی معنی ’’خبردار کرنا،اعلان کرنا، اطلاع دینا‘‘ ہے اور عرف میں ’’مخصوص الفاظ میں نماز کی ادائیگی کے لئے لوگوں کو پکارنے‘‘ کو اذان کہتے ہیں۔ کسی بچے کا یہ نام رکھنا جائز ہے،اگررکھ لیاتوتبدیل کرواناضروری نہیں ہے۔

   نام رکھنے کے حوالے سے تفصیل یہ ہے کہ بچے کانام رکھناہوتواولا"محمد"رکھیے اورپھرپکارنے کے لیے  انبیاء کرام علیہم الصلوہ والسلام یانیک لوگوں کے ناموں پرنام رکھیے تاکہ ان کی برکات حاصل ہوں ۔

   قاموس الوحید اور رابعہ اردو لغت وغیرہ میں ’’اذان‘‘ کا معنی لکھاہے: ’’ خبردار کرنا ، آگاہ کرنا، اطلاع دینا، مجازاً نماز کے واسطے بلانا، بانگِ نماز دینا‘‘۔(رابعہ اردو لغت، صفحہ 71، رابعہ بک ھاؤس، لاہور)

   نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اچھے نام رکھنے کی ترغیب ارشاد فرمائی۔ چنانچہ جامع صغیرمیں  حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سےروایت ہے:’’ حق الولد على والده ان يحسن اسمه ويحسن موضعه ويحسن ادبه“ ترجمہ: اولادکا باپ پر یہ حق ہےکہ باپ ان کا اچھا نام رکھے ،انہیں اچھی جگہ رکھے اور اچھا ادب سکھائے‘‘۔(جامع صغیر مع التیسیر ، جلد1، صفحہ500، مطبوعہ ریاض)

   سنن ابی داؤد میں حضرت سیدنا ابو درداء رضی اللہ عنہ سے مروی، فرماتے ہیں: ’’انکم تدعون یوم القیامۃ باسمائکم واسماء آبائکم، فاحسنوا اسمائکم‘‘ ترجمہ: روزِ قیامت تم اپنے ناموں اور اپنے آباء کے ناموں سے پکارے جاؤ گے، اس لئے اپنے نام اچھے رکھا کرو۔‘‘(سنن ابی داؤد، کتاب الادب، باب فی تغییر الاسماء، جلد 2، صفحہ 334، مکتبہ رحمانیہ، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

کتبہ

المتخصص  فی الفقہ الاسلامی

عبدہ المذنب محمد نوید چشتی عفی عنہ