Muhammad Dawood Muhammad Binyameen Muhammad Muaz Naam Rakhna

محمد داؤد، محمد بنیامین، محمد معاذ،نام رکھنا

مجیب: ابو احمد محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1518

تاریخ اجراء: 02رمضان المبارک1444 ھ/24مارچ2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا بچوں کے  یہ نام رکھے جاسکتے ہیں:     محمد داؤد، محمد بنیامین،  محمد معاذ۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی  ہاں مذکورہ نام رکھنا درست ہے  شرعا ان میں کوئی حرج نہیں ہے۔ یہ سب نام اللہ تعالی کے نیک بندوں کے نام ہیں اورحدیث پاک میں نیکوں کےنام پرنام رکھنے کی ترغیب ارشادفرمائی گئی ہے۔

   داود:یہ اللہ تعالی کے ایک مشہور نبی علیہ الصلوۃ والسلام کانام ہے ،جن پرزبورشریف نازل ہوئی ۔

   بنیامین:یہ حضرت یوسف علیہ الصلوۃ والسلام کے بھائی کانام ہے ۔

   معاذ:یہ ایک مشہور صحابی رسول( صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم ورضی اللہ تعالی عنہ) کانام ہے۔

   البتہ!بہتریہ ہے کہ اولابیٹے کانام صرف"محمد"رکھاجائے اورپھرپکارنےکےلیے اوپرمذکورناموں میں سےکوئی بھی رکھ لیاجائےکہ حدیث پاک میں "محمد"نام رکھنےکی فضیلت ارشادہوئی ہےاورظاہریہ ہے کہ یہ فضیلت تنہانام "محمد" رکھنےکی ہی ہے ۔

محمدنام رکھنے کی فضیلت:

   کنز العمال میں روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ” من ولد له مولود ذكر فسماه محمدا حبا لي وتبركا باسمي كان هو ومولوده في الجنة“ترجمہ:جس کے ہاں بیٹا  پیدا ہو اور وہ میری محبت اور میرے نام سے برکت حاصل کرنے کے لئے اس کا نام محمد رکھے تو وہ اور اس کا بیٹا دونوں جنت میں جائیں گے۔                            (کنز العمال،ج 16،ص 422، مؤسسة الرسالة،بیروت)

   رد المحتار میں مذکورہ حدیث پاک  کے تحت ہے” قال السيوطي: هذا أمثل حديث ورد في هذا الباب وإسناده حسن “ترجمہ: علامہ جلال الدین سیوطی علیہ الرحمۃ نے فرمایا:جتنی بھی احادیث اس باب میں وارد ہوئیں، یہ حدیث ان سب میں بہتر ہے اور اس کی سند حسن ہے۔ (رد المحتار علی الدر المختار،کتاب الحظر ولاباحۃ،ج 6،ص 417،دار الفکر،بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم