Muhammad Hamzah Naam Rakhna Kaisa ?

محمد حمزہ  نام رکھنا کیسا ؟

مجیب: مولانا محمد شفیق عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1915

تاریخ اجراء:03صفرالمظفر1445ھ/21اگست2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میں اپنے بیٹے کا نام محمد حمزہ رکھنا چاہتا ہوں ، کیا یہ نام درست ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں ، محمد حمزہ نام درست ہے ۔ حمزہ کا معنی”شیر“ ہے اور یہ ہمارے پیارے آقا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے پیارے چچا جان حضرت سیِّدُ الشُہَدا امیرِ حمزہ رضی اللہ عنہ کا نام ہے ، لہٰذا آپ اپنے بیٹے کا نام حضرت امیرِ حمزہ رضی اللہ عنہ کی نسبت سے محمد حمزہ رکھ سکتے ہیں اور اچھوں کے نام پر نام رکھنے کی حدیثِ پاک میں ترغیب بھی دی گئی ہے ۔ البتہ بہتر یہ ہے کہ بیٹے کا اصل نام صرف "محمد" رکھیں اور پھر پکارنے کے لیے حمزہ نام رکھ لیں ، کیونکہ احادیثِ کریمہ میں محمد  نام رکھنے کی فضیلت اور ترغیب ارشاد فرمائی گئی ہے اور ظاہر یہ ہے کہ یہ فضیلت تنہا نام محمد رکھنے کی ہے ۔

   نوٹ : ناموں کے بارے میں تفصیلی معلومات حاصل کرنے کے لیے مکتبۃ المدینہ کی کتاب ”نام رکھنے کے احکام“ پڑھیں۔اس میں بچوں اور بچیوں کے بہت سے اسلامی نام بھی لکھے ہوئے ہیں۔ یہ کتاب دعوت اسلامی کی ویب سائٹ www.dawateislami.net سے ڈاؤن لوڈ بھی کی جا سکتی ہے ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم