Nofil Naam Rakhna Kaisa Hai?

نوفل نام رکھنا کیسا ہے ؟

مجیب: ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2048

تاریخ اجراء: 18ربیع الاول1445 ھ/05اکتوبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   نوفل کا معنی کیا ہے؟ بچے کا نام "نوفل "رکھ سکتے ہیں یا نہیں؟ برائے مہربانی اس حوالے سے رہنمائی فرمادیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   نوفل کے بہت سے معانی ہیں جن میں سے چند یہ ہیں: "بہت فیاض،خوبصورت، عطیہ"توان معانی کے اعتبار سے بچے کا نام"نوفل"رکھنا  جائز ہے۔ شرعاً اس میں کوئی حرج نہیں   بلکہ بہتر ہے کیونکہ یہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کے کئی ایک اصحاب  علیہم الرضوان کا نام  ہےاوراحادیث طیبات میں اچھوں کے ناموں پر نام رکھنے کی ترغیب دلائی گئی اور صحابہ کرام علیہم الرضوان پوری امت میں سب سے اچھے وبہتر ہیں لہذا ان کے ناموں پر نام رکھنا نہ صرف جائز بلکہ بہترہے، اوران شاء اللہ عزوجل  ان کے نام کی برکتیں بھی بچے کے شامل حال رہیں گی۔

   عربی سےاردو لغت کی کتاب"المنجد"میں "نوفل" کےمعنی یوں لکھےہیں:”النوفل:بہت فیاض۔خوبصورت۔ نوجوان۔ج  :نوفلون ۔ النوفل:سمندر ۔عطیہ۔“(المنجد،مادہ:نفل،صفحہ1038،کتب خانہ دارالاشاعت،کراچی)

      اچھوں کے ناموں پر نام رکھنے کی ترغیب دلائی گئی ہے چنانچہ حدیث پاک میں ہے:”تسموا بخياركم واطلبوا حوائجكم عند حسان الوجوه“یعنی : اپنے اچھوں کے نام پر نام رکھو اور اپنی حاجتیں اچھے چہرہ والوں سے طلب کرو۔(مسندالفردوس ،جلد2،صفحہ58،دار الكتب العلمية، بيروت)

      اچھے نام رکھنے  کی حکمت بیان کرتے ہوئے نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں :”إنکم تُدعون یوم القیامۃ بأسمائکم وأسماء آبائکم فحسنوا أسماء کم“ترجمہ : تم قیامت کے دن اپنے  اور اپنے باپوں کے نام سے بلائے جاؤ گے تو اپنے نام اچھے رکھو۔(سنن ابو داؤد ،جلد 4،صفحہ 287،مکتبۃ العصریہ ،بیروت)

   مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ  ”مرآۃ المناجیح “ میں تحریر فرماتے ہیں:”اچھے نام کا اثر نام والے پر پڑتا ہے،اچھا نام وہ ہے جو بے معنی نہ ہو، جیسے بدھوا،تلوا وغیرہ اور فخر و تکبر نہ پایاجائے جیسے بادشاہ،شہنشاہ وغیرہ اور نہ برے معنی ہوں جیسے عاصی وغیرہ۔بہتر یہ ہے کہ انبیاء کرام یا حضور علیہ السلام کے صحابہ عظام،اہلبیت اطہار کے ناموں پر نام رکھے جیسے ابراہیم و اسمعیل،عثمان،علی،حسین و حسن وغیرہ عورتوں کے نام آسیہ ،فاطمہ،عائشہ وغیرہ اور جو اپنے بیٹے کا نام محمد رکھے وہ ان شاء اﷲ بخشا جائے گا۔( مرآۃ المناجیح ،جلد5 ،صفحہ 45،قادری  پبلشرز)

   مشہور مورخ علامہ ابن اثیراپنی کتاب " اسد الغابۃ "میں نوفل نام والے صحابہ کرام علیہم الرضوان کےذکر خیر میں لکھتے ہیں:”نوفل بن ثعلبة بن عبد الله ۔۔۔ شهد بدرا ۔۔ وشهد أحدا، وقتل بها ۔ نوفل بن الحارث بن عبد المطلب ۔۔ يكنى أبا الحارث. وهو ابن عم رسول الله صلى الله عليه۔۔ وشهد مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فتح مكة، وحنينا، والطائف۔۔ وتوفي نوفل بالمدينة، سنة خمس عشرة۔۔ نوفل بن طلحة الأنصاري۔ نوفل بن فروة الأشجعي۔ نوفل بن مساحق ۔۔۔قال أبو موسى: توفي أول زمن عبد الملك بن مروان، وهو صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم ببدر۔۔ نوفل بن معاوية بن عروة- وقيل: نوفل بن معاوية بن عمرو الديلي۔۔وشهد مع النبي صلى الله عليه وسلم فتح مكة، وهو أول مشاهده. ونزل المدينة حتى توفي بها أيام يزيد بن معاوية۔۔ملتقطاً“ترجمہ:حضرت نوفل بن ثعلبہ بن عبداللہ یہ غزوہ بد ر واحد میں رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ حاضر تھے اور غزوہ احد میں ہی شہید ہوئے۔حضرت نوفل بن حارث بن عبدالمطلب  رضی اللہ عنہ ان کی کنیت ابوالحارث تھی اور یہ نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کے چچا زاد بھائی تھے۔اور نبی کریم صلی اللہ تعالی  علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ فتح مکہ،غزوہ حنین اور غزوہ طائف میں  حاضر تھے۔اور نوفل بن حارث رضی اللہ عنہ مدینہ منورہ میں  پندرہ ہجری میں فوت ہوئے۔نوفل بن طلحہ انصاری رضی اللہ عنہ ۔نوفل بن فروہ اشجعی رضی اللہ عنہ  ۔نوفل بن مساحق رضی اللہ عنہ ۔ابوموسی کہتے ہیں کہ  نوفل بن مساحق عبدالملک بن مروان کی خلافت کے شروع کے زمانے میں  فوت ہوئے۔اور وہ غزوہ بدر کے دن رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کے ساتھی تھے۔نوفل بن معاویہ بن عروہ رضی اللہ عنہ ۔ان کا نام یوں بھی بیان کیا گیا ہے کہ نوفل بن معاویہ بن عمرو الدیلی  اور یہ فتح مکہ کے روز نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ حاضر تھے۔اور یہ ان کا پہلا غزوہ تھا ۔اور مدینہ منورہ  رہائش رکھی حتی کہ یزید بن معاویہ کے زمانے میں فوت ہوئے۔(اسدالغابۃ،نوفل بن ثعلبۃ،جلد4،صفحہ592،دارالفکر ،بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم