Rozina Ko Rozin Keh Kar Bulana

روزینہ کو روزین کہہ کر بُلانا

مجیب: ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2474

تاریخ اجراء: 11شعبان المعظم1445 ھ/22فروری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   بچی کا نام روزینہ ہے، اسے پیار سے روزین بلا سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   روزینہ کو پیارسے روزین  کہہ کربلانے میں حرج نہیں ہے جبکہ اس طرح پکارنااسے برانہ لگتاہو۔نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم ،سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہاکو"یاعائش!" کہہ کربھی یادفرماتے تھے۔

   صحیح مسلم میں ایک طویل حدیث کاکچھ حصہ یہ ہے کہ  حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہافرماتی ہیں : "فدخل، فقال: «ما لك؟ يا عائش، حشيا رابية» قالت: قلت: لا شيء۔۔الخ“ترجمہ: آپ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے تو فرمایا اے عائش! تجھے کیا ہوگیا ہے کہ تمہارا سانس پھول رہا ہے میں نے کہا کچھ نہیں۔۔ الخ۔(صحیح مسلم،رقم الحدیث 974،ج 2،ص 669،دار إحياء التراث العربي، بيروت)

   مذکورہ حدیث کے الفاظ(ما لك؟ يا عائش)کے تحت شرح النووی علی مسلم میں ہے”فيه جواز ترخيم الاسم إذا لم يكن فيه إيذاء للمرخم“ترجمہ:اس حدیث سے نام کی ترخیم(یعنی نام کے  آخری حرف کوحذف کرنے) کا جواز ثابت ہوتا ہے جبکہ مرخم(جس کے نام کی ترخیم کی گئی)کو ایذاء نہ ہو۔(شرح النووی علی مسلم،ج 7،ص 43، دار إحياء التراث العربي ، بيروت)

   روزینہ نام کے متعلق تفصیل:

   رَوزینہ نام کا معنی" روز کی تنخواہ یا روز کی مزدوری ہے "یہ نام رکھنا جائز ہے۔ البتہ بہتر یہ ہے کہ بچی کا نام نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات، بیٹیوں، نانیوں، دادیوں، صحابیات رضی اللہ عنہن اور نیک خواتین کے نام پر رکھا جائے کہ حدیث پاک میں اچھے لوگوں کے نام پر نام رکھنے کی ترغیب ارشاد فرمائی گئی ہے، نیز امید ہے کہ  اچھے نام کی برکت اور ان بزرگ ہستیوں کی برکت بھی  بچی کے شامل حال ہو گی۔

   مزید معلومات کے لئے مکتبۃ المدینہ سے شائع کردہ رسالہ "نام رکھنے کے احکام"کا مطالعہ کریں،اس میں اچھے نام بھی موجود ہیں۔

   فیروز اللغات میں ہے”رَوزِینہ: (رَو۔ زِی۔ نَہ) روزانہ تنخواہ۔ روز کی مزدوری۔ یومیہ خوراک، جو روزانہ دی جائے۔ پنشن، وظیفہ۔“(فیروز اللغات، صفحہ 727،فیروز سنز،لاہور)

   الفردوس بماثور الخطاب میں ہے:  تسموا بخياركم “ ترجمہ: اچھوں کے نام پر نام رکھو ۔(الفردوس بماثور الخطاب، جلد2، صفحہ58، حدیث2328، دار الكتب العلمية ، بيروت)

   بہارشریعت میں ہے "بچہ کا اچھا نام رکھا جائے۔ ہندوستان میں بہت لوگوں کے ایسے نام ہیں جن کے کچھ معنی نہیں یا اون کے برے معنی ہیں ایسے ناموں سے احتراز کریں۔ انبیائے کرام علیہم الصلاۃ والسلام کے اسمائے طیبہ اور صحابہ و تابعین و بزرگان دِین کے نام پر نام رکھنا بہتر ہے امید ہے کہ اون کی برکت بچہ کے شامل حال ہو۔ " (بہارشریعت، ج03،حصہ15،ص356،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم