Safwan Naam Ka Matlab Aur Safwan Naam Rakhna

صفوان نام کا مطلب اور صفوان نام رکھنا

مجیب:مولانا محمد ابوبکر عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2907

تاریخ اجراء: 20محرم الحرام1446 ھ/27جولائی2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   صفوان نام کا کیا معنی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   صفوان کا معنی ہے :"ٹھوس بڑا پتھر،چکنا پتھر۔"اور یہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کے کئی صحابہ کرام علیھم الرضوان کا نام ہے،لہذا یہ نام رکھنا بلاشبہ جائز بلکہ بہتر ہے کہ حدیث پاک میں اچھوں کے نام پر نام رکھنے کی ترغیب دلائی گئی ہے اور اس میں بھی بہتر یہ ہے کہ اولاً بیٹے کانام صرف "محمد" رکھیں، کیونکہ حدیث پاک میں "محمد" نام رکھنے کی فضیلت اورترغیب ارشادفرمائی گئی ہے اور ظاہریہ ہے کہ یہ فضیلت تنہانام محمدرکھنے کی ہے،پھرپکارنے کے لیے" صفوان "نام رکھ لیں ۔

   المنجد میں ہے”الصفوانۃ،ج صفوان:ٹھوس بڑا پتھر۔۔۔الصفوان :چکنا پتھر۔(المنجد،ص 475،خزینہ علم و ادب،لاہور)

   معجم الصحابہ للبغوی میں ہے” صفوان بن مخرمة۔۔۔ سكن المدينة وروى عن النبي صلى الله عليه وسلم حديثا۔۔۔صفوان بن عسال المرادي۔۔۔ صاحب النبي صلى الله عليه وسلم۔۔۔ شهد بدرا: يعني مع رسول الله صلى الله عليه وسلم صفوان بن بيضاء“ترجمہ:صفوان بن مخرمہ مدینہ میں رہائش پذیر ہوئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث روایت کی۔۔۔صفوان بن عسال المرادی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہیں۔۔۔صفوان بن بیضاء جنگِ بدر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حاضر ہوئے۔(معجم الصحابۃ للبغوی،ج 3،ص 339،340،351، مكتبة دار البيان ،الكويت)

محمدنام رکھنے کی فضیلت:

   کنز العمال میں روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”من ولد له مولود ذكر فسماه محمدا حبا لي وتبركا باسمي كان هو ومولوده في الجنة“ترجمہ:جس کے ہاں بیٹا پیدا ہو اور وہ میری محبت اور میرے نام سے برکت حاصل کرنے کے لئے اس کا نام محمد رکھے تو وہ اور اس کا بیٹا دونوں جنت میں جائیں گے۔(کنز العمال،ج 16،ص 422، مؤسسة الرسالة،بیروت)

   رد المحتار میں مذکورہ حدیث کے تحت ہے” قال السيوطي: هذا أمثل حديث ورد في هذا الباب وإسناده حسن “ترجمہ: علامہ جلال الدین سیوطی علیہ الرحمۃ نے فرمایا:جتنی بھی احادیث اس باب میں وارد ہوئیں،یہ حدیث ان سب میں بہتر ہے اور اس کی سند حسن ہے۔(رد المحتار علی الدر المختار،کتاب الحظر والاباحۃ،ج 6،ص 417،دار الفکر، بیروت)

   الفردوس بماثور الخطاب میں ہے: ”تسموا بخياركم “ ترجمہ: اچھوں کے نام پر نام رکھو ۔   (الفردوس بماثور الخطاب، جلد2، صفحہ58، حدیث2329، دار الكتب العلمية ، بيروت)

   نوٹ:ناموں کے بارے میں تفصیلی معلومات  اور بچوں اور بچیوں کے اسلامی نام  حاصل کرنے کے لیے مکتبۃ المدینہ کی جاری  کردہ  کتاب ’’نام رکھنے کے احکام‘‘کا مطالعہ کیجئے۔  نیچے دئیے گئے لنک سے آپ اس کتاب کو ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں۔

https://www.dawateislami.net/bookslibrary/ur/naam-rakhnay-kay-ahkam

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم