Sohan Naam Rakhne Ka Hukum

سوہان نام رکھنے کا حکم

مجیب:مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1320

تاریخ اجراء: 14جمادی الثانی1445 ھ/28دسمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   سوہان نام رکھ سکتے ہیں یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سوہان ایک غیر معروف  لفظ ہے، لغت میں اس کا معنی نہیں مل سکا، لہٰذا یہ نام نہ رکھا جائے۔

   شریعتِ مُطہَّرہ نے نام رکھنے کا یہ اصول بیان کیا ہے کہ نام اچھا اور بامعنی ہونا چاہیے۔لڑکوں کے نام اگر انبیائے کرام علیہم الصلاۃ والسلام اور سلف صالحین رحمۃ اللہ علیہم کے نام پر ہوں تو اچھا ہے کہ ان  کی برکتیں حاصل ہو ں گی۔ اور بچیوں کے نام نیک صالحات بیبیوں کے نام پر رکھیں ۔

   ناموں کے احکام جاننے کے لیے مکتبۃ المدینہ کی کتاب ’’نام رکھنے کے احکام‘‘ کا مطالعہ فرمائیں۔اس کا لنک درج ذیل ہے:

https://www.dawateislami.net/bookslibrary/ur/naam-rakhnay-kay-ahkam

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم