Zulyadain Naam Rakhna Kaisa Hai ?

ذو الیدین نام رکھنا کیسا ہے ؟

مجیب: ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2094

تاریخ اجراء: 03ربیع الثانی1445 ھ/19اکتوبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ذو الیدین نام رکھنا کیسا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    ذو الیدین کا لغت کے اعتبارسے معنی  ہے "دو ہاتھوں والا ۔"یہ ایک صحابی رسول ،حضرت سیدنا خرباق بن ساریہ رضی اللہ عنہ کا لقب ہے، ان کے ہاتھ لمبے ہونے کی وجہ سے یاسخاوت اورزیادہ کام کرنے کی وجہ سے  ان کو ذو الیدین کہا جاتا تھا۔ یہ نام رکھاجاسکتاہے ۔

    البتہ! بہتر طریقہ یہ ہے کہ لڑکے کا نام اولاصرف" محمد "رکھا جائے تاکہ نام محمدرکھنے کی جوفضیلت ہے وہ حاصل ہواورپھرپکارنے کے لیے مذکورہ بالانام رکھ لیاجائے ۔ 

    مرقاۃ المفاتیح میں ہے” (يقال له: ذو اليدين) : وفي رواية: يدعوه النبي - صلى الله عليه وسلم - ذا اليدين إما لطول يده حقيقة أو مجازا كناية عن البذل والعمل“ترجمہ:(انہیں ذو الیدین کہا جاتا تھا)اور ایک روایت میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم انہیں ذا الیدین بلاتے تھے یا تو حقیقتاً ان کے ہاتھ لمبے ہونے کی وجہ سے یا مجازاً کام کرنے و سخاوت کرنے سے کنایہ کے طور پر۔(مرقاۃ المفاتیح،ج 2،ص 803،دار الفکر،بیروت)

    شرح زرقانی میں ہے "(فقال له ذو اليدين) اسمه الخرباق بكسر الخاء المعجمة، ۔۔۔ففي مسلم من رواية أبي سلمة عن أبي هريرة: فقام إليه رجل يقال له الخرباق وكان في يديه طول،۔۔۔وقيل: إن ذا اليدين غير الخرباق وطول يديه محمول على الحقيقة، ويحتمل أنه كناية عن طولهما بالعمل وبالبذل، قال القرطبي: وجزم ابن قتيبة بأنه كان يعمل بيديه جميعا “ ترجمہ:(آپ سے ذو الیدین نے عرض کیا)ان کا نام خرباق(خاء معجمہ کے کسر کے ساتھ ) ہے مسلم میں بطریق ابی سلمہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ آپ کی طرف ایک آدمی اٹھا جسے خرباق کہا جاتا تھا اور اس کے ہاتھ لمبے تھے ،کہا گیا ہے کہ لمبے ہاتھوں والا خرباق کے علاوہ کوئی اور آدمی ہے اور ان کے لمبے ہاتھ حقیقت پر محمول ہیں (یعنی واقعی ان کے ہاتھ لمبے تھے)اور یہ بھی احتمال ہے کہ ان کے لمبے ہاتھ عمل و سخاوت سے کنایہ ہیں ،قرطبی نے کہا کہ ابن قتیبہ نے اس پر جزم کیا ہے کہ وہ دونوں ہاتھوں سے کام کرتے تھے۔(شرح الزرقانی علی المؤطا ،ج 1،ص 347، مكتبة الثقافة الدينية ، القاهرة)

محمدنام رکھنے کی فضیلت:

    کنز العمال میں روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ” من ولد له مولود ذكر فسماه محمدا حبا لي وتبركا باسمي كان هو ومولوده في الجنة“ترجمہ:جس کے ہاں بیٹا  پیدا ہو اور وہ میری محبت اور میرے نام سے برکت حاصل کرنے کے لئے اس کا نام محمد رکھے تو وہ اور اس کا بیٹا دونوں جنت میں جائیں گے۔(کنز العمال،ج 16،ص 422، مؤسسة الرسالة،بیروت)

   رد المحتار میں مذکورہ حدیث کے تحت ہے” قال السيوطي: هذا أمثل حديث ورد في هذا الباب وإسناده حسن “ترجمہ: علامہ جلال الدین سیوطی علیہ الرحمۃ نے فرمایا:جتنی بھی احادیث اس باب میں وارد ہوئیں،یہ حدیث ان سب میں بہتر ہے اور اس کی سند حسن ہے۔(رد المحتار علی الدر المختار،کتاب الحظر والاباحۃ،ج 6،ص 417،دار الفکر، بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم