Buzurgon Ke Naam Par Janwar Khulay Chorna Kaisa Hai

بزرگوں کےنام پرجانور کھلے چھوڑنا کیسا ہے؟

مجیب: مولانا نورالمصطفی صاحب زید مجدہ

مصدق:مفتی ھاشم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر: Lar:6136

تاریخ اجراء: 14صفرالمظفر1438ھ/15نومبر2016ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ کسی شخص نے ایک گائے کسی بزرگ کے نام پر چھوڑ رکھی ہے جو کبھی کسی کے کھیت میں جا کر اس کی فصل کھا جاتی ہے اور کبھی کسی کی دوکان پر جا کر اس کا غلہ کھانے لگتی ہے۔ لوگ کہتے ہیں اسے منع نہ کرو، ورنہ نقصان ہو جائے گا۔ اس طرح لوگوں کو نقصان پہنچانے کے لئے گائے آزاد چھوڑ دینے والے کے بارے میں کیا حکم ہے اور اس گائے کو نقصان پہنچانے سے منع کر سکتے ہیں کہ نہیں؟ ایک آدمی یہ کہہ رہا تھا کہ بزرگ کے نام پر جانور مقرر کرنا ہندؤوں کا طریقہ ہے۔ ایسا کہنا کیسا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    اس حد تک تو کوئی حرج نہیں کہ کوئی شخص اپنے کسی جانور کے بارے میں یہ نیت کر لے کہ اسے ذبح کر کے اس کا گوشت غریبوں میں تقسیم کروں گا اور جو ثواب ہو گا وہ اس بزرگ کو پہنچاؤں گا کہ یہ ایصالِ ثواب (یعنی ثواب پہنچانے) کا ایک انداز ہے اور ایصالِ ثواب قرآن و حدیث کے کثیر دلائل سے ثابت ہے۔ پھر اس نیک مقصد کے لئے بھلے وہ مختصراً یہ لفظ کہے کہ یہ جانور فلاں بزرگ کے نام کا ہے، اس میں بھی کوئی قباحت نہیں، اور جبکہ یہ لفظ ایک مسلمان استعمال کرتا ہے لہذا ہم پر فرض ہے کہ ہم اسے ایصالِ ثواب ہی کے معنی میں قرار دیں۔ جانور ذبح کرتے وقت اللہ کا نام لینا اور مسلمانوں کو اس کا گوشت کھلانا اور بزرگوں اور فوت شدگان  کو اس کا ثواب پہنچانا بلاشبہ ایک بہت عمدہ کار خیر ہے اور مسلمانوں میں یہ قدیم سے رائج ہے۔ جبکہ نیک کاموں سے روکنا منافقین کی صفت، اور مسلمان کے بارے میں یہ کہنا کہ معاذ اللہ تعالی وہ ہندؤوں کی طرح جانور چھوڑتا ہے، بدگمانی اور سخت حرام  فعل ہے۔ کہاں اللہ کی رضا کے لئے مسلمانوں کو گوشت کھلانے اور بزرگوں کو ثواب پہنچانے کی نیت اور کہاں معاذ اللہ تعالی بتوں کی عبادت کے لئے جانور مقرر کرنا! ایسا کہنے والا توبہ کرے ۔

    مگر مذکور شخص کا ایسے جانور کھلے چھوڑ دینا کہ جو لوگوں کو نقصان پہنچائیں ہر گز ہر گز جائز نہیں۔ وہ یا تو یہ جانور ذبح کر کے اس کا گوشت تقسیم کر دے اور ثواب ایصال کر لے، یا پھر انہیں باندھ کر رکھے اور دوسروں کے رحم و کرم پر نہ چھوڑے، اپنے پاس سے چارہ ڈالے۔ جو لوگ ایسے جانوروں کو نقصان پہنچانے سے روکیں اور اپنی فصل یا دوکان میں آنے سے منع کریں ان پر کچھ الزام یا گناہ بالکل نہیں، اور نہ اس وجہ سے انہیں نقصان پہنچنے کا کوئی اندیشہ ہے۔ یہ محض بے سبب کی بدشگونی ہے جو اسلام میں جائز نہیں۔ نیز اس کا یہ انداز اختیار کرنے سے چونکہ بدمذہبوں کو بدگمانی اور کارِ خیر سے روکنے کا کارِ شیطانی ہاتھ آتا ہے لہذا یہ بھی وجہ ہے کہ یہ بزرگوں کے ایصالِ ثواب کے ان مبارک جانوروں کو ہر گز کھلا نہ چھوڑے۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم