بینک سے لون دلوانے پر کمیشن لینا کیسا؟

مجیب:مفتی علی اصفر صاحب مد ظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ صفر المظفر 1441ھ

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ اگر کوئی شخص بینک اور سود پر قرض لینے والے کے درمیان معاہدہ کرواتا ہے اور اس معاہدے کے جوقانونی تقاضے  ہیں ان کو پورا کرواتا ہے ، تو کیا وہ بھی گناہ گار ہو گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    جس طرح سود کا لین دین کرنا حرام و گناہ ہے اسی طرح سودی معاہدے کا گواہ بننا بھی حرام و گناہ ہے۔ نیز سود کے معاہدے پر جو بھی  براہِ راست معاون و مدد گار  بنے گا وہ بھی اس جرم میں شامل کہلائےگا اور وہ بھی گناہ گارہوگا ۔

    اللہ تبارک و تعالٰی قرآنِ مجید میں ارشاد فرماتا ہے : )وَ تَعَاوَنُوْا عَلَى الْبِرِّ وَ التَّقْوٰى ۪-وَ لَا تَعَاوَنُوْا عَلَى الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ۪- ( تَرجَمۂ کنز الایمان : اور نیکی اور پرہیزگاری پر ایک دوسرے کی مدد کرو اور گناہ اور زیادتی پر باہم مدد نہ دو۔

(پارہ 6 ، سورۃ المائدۃ ، آیت 2)

    حضرت سیدنا جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں:“ لعن رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم اٰکل الربا و موکلہ و کاتبہ و شاھدیہ و قال ھم سواء “  ترجمہ : حضورِ اکرم  صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم  نے سود کھانے والے اور سود کھلانے والے اور سودی کاغذ لکھنے والے اور اس پر گواہ بننے والوں پر لعنت فرمائی اور فرمایا وہ سب برابر ہیں۔

 (مسلم ، ص663 ، حديث : 4093)

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم