Bank Se Soodi Loan Lene Ke Liye Kisi Ko Tayyar Karna

بینک سے سودی لون لینے کے لئے کسی کو تیار کرنا

مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2302

تاریخ اجراء: 14جمادی الثانی1445 ھ/28دسمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   بینک سے سودی لون کیلئے کسی کو تیار کرنا کیسا تاکہ وہ لون لے لے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   کسی شرعی حاجت کے بغیر بینک سے سودی قرض /لون لینا ناجائز و گناہ ہے اور اس کےلئے کسی کا ذہن بنانا،اس کو تیار کرنا بھی ناجائز ہے ۔

   اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں  سود کی حرمت بیان کرتے ہوئے فرماتا ہے :”وَ اَحَلَّ اللّٰهُ الْبَیْعَ وَ حَرَّمَ الرِّبٰوا“یعنی:اور اللہ نے بیع کو حلال کیا اورسُود حرام کیا ۔(القرآن الکریم،پارہ 03،سورۃ البقرۃ،آیت275)

   قرض پر (مشروط)نفع لینا  سود ہے،چنانچہ  حضرت سیدنا علی المرتضٰی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم  نے ارشاد فرمایا :”کل قرض جر منفعۃ فھو ربا “۔یعنی:ہر وہ قرض جو نفع لائے وہ سود ہے ۔ (نصب الرایۃ،جلد 04،صفحہ 60،مطبوعہ بیروت)

   صحیح مسلم میں حضرت سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ،آپ فرماتے ہیں :”لعن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آکل الربا و موکلہ و کاتبہ و شاھدیہ “۔یعنی:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے،کھلانے والے،سود لکھنے والے اور سود کی گواہی دینے والوں پر لعنت فرمائی۔(الصحیح لمسلم،کتاب البیوع ،باب الربا ،جلد 02،صفحہ 27،مطبوعہ کراچی)

   اكمال المعلم میں ہے :”أن المعونة على ما لا يحل لا تحل، قال الله تعالى:{وَلا تَعَاوَنُوا عَلَى الإِثْمِ والْعُدْوَان} وقد جعل الدال على الخير كفاعله ، وهكذا الدال على الشر كفاعله“ترجمہ:جو کام حلال نہ ہو اس پر مدد کرنا  بھی حلال نہیں ،اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے: اور گناہ و سرکشی کے کاموں پر ایک دوسر ے کی مدد نہ کرو اور بھلائی پر رہنمائی کرنے والے کو بھلائی کرنے والے کی طرح قرار دیا گیا ہے اور اسی طرح برائی پر رہنمائی کرنے والا بھی برائی کرنے والے کی طرح ہے ۔(اکمال المعلم بفوائد مسلم ،ج05،ص 478،دار الوفاء)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم