Birthday Par Milne Wale Gift Ka Hukum

سالگرہ اورعقیقے وغیرہ میں ملنے والے تحائف

مجیب: مولانا محمد نوید چشتی عطاری

فتوی نمبر: WAT-477

تاریخ اجراء: 21جمادی الاخری1443ھ/25جنوری2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   بچے کے عقیقہ وغیرہ کی تقریب میں جو لفافے اور تحائف ملتے ہیں، ان کا کیا حکم ہو گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بچوں کی سالگرہ، عیدی یا عقیقہ کی تقریب میں جو لفافے وتحائف(Gifts) بچوں کوملتے ہیں،  اس کے متعلق اگر دینے والا خود صراحت کر دے کہ یہ فلاں کے لئے ہیں، تو جس کے لئے کہا گیا وہ اسی کے لئے ہوں گے۔ ورنہ جن چیزوں کے متعلق معلوم ہو کہ وہ بچے کے لئے ہیں، مثلاً چھوٹے کپڑے،کھلونے وغیرہ، تو وہ بچے کے لئے ہوں گے، ان کے علاوہ  والدین کے لئے۔ پھر والدین والے تحائف میں بھی تفصیل یہ ہے کہ اگر دینے والا باپ کے رشتے داروں یا دوستوں میں سے ہے، تو وہ باپ کے لئے ہوں گے اور اگر ماں کے رشتے داروں یا جاننے والوں میں سے ہے تو وہ ماں کے لئے ہوں گے۔

   الغرض! عرف وعادت کا اعتبار کیا جائے گا، اگر باپ کے خاندان کی جانب سے زنانہ چیزیں تحائف (مثلاًکپڑے وغیرہ) آئیں تووہ عورت کے لئے ہوں گے اور عورت کے خاندان کی طرف سے مردانہ استعمال کی چیزیں آئیں، تو مرد کے لئے ہوں گی اور ایسی چیز ہو جو مرد وعورت دونوں استعمال کرتے ہوں تو جس کے خاندان یا عزیزوں کی جانب سے ہو، اسی کے لئے ہوگی۔ البتہ ان مواقع پر دی جانے والی اتنی بڑی رقم جس کے بارے میں معلوم ہے کہ اتنی رقم بچوں کو نہیں، بلکہ ان کے والدین کو ہی دی جاتی ہے تو وہ بچوں کی مِلک نہیں ہوگی، بلکہ اوپر کی تفصیل کے مطابق ماں یا باپ کی ہوگی۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم