Girvi Makan Kiraye Par Dena

گروی مکان کرائے پردینا

مجیب: مولانا محمد نوید چشتی عطاری

فتوی نمبر: WAT-2138

تاریخ اجراء: 15ربیع الثانی1445 ھ/31اکتوبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   گروی مکان لے کر کرائے پر دے دینے کا کیا حکم ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اس مسئلے میں درج تفصیل ہے :

   (1)اگرقرض  کسی مسلمان کو دیا اور اس کے بدلے مکان یا دکان کو  رہن رکھ لیا، تو اس مکان یا دکان کو  خود استعمال کرنا یا کرائے پر دیکر اس سے نفع حاصل کرنا، سود ہونے کی وجہ سے ناجائز و حرام اور گناہ ہے۔

   (2)اوراگر قرض کسی کافر حربی کو دیااور اس کے مکان یا دکان کو رہن رکھ لیا، تو اس کی رضا مندی سے انہیں خود استعمال کرنا یا کرائے پر دینا اور نفع حاصل کرنا ،جائز ہے، کیونکہ قرض کے بدلے نفع لینا اُس وقت سود ہوتا ہے، جب معاہدے میں دونوں طرف مسلمان ہوں اور اگر ایک طرف مسلمان اور دوسری طرف حربی کافر ہواور اُس معاہدے میں مسلمان کا فائدہ ہو، تو یہ  معاہدہ اور اس کے ذریعے ملنے والا نفع مسلمان کے لئے جائز ہے، جب کہ یہ سمجھے کہ کافر کے مال سے اس کی رضا کے ساتھ نفع لے رہا ہوں،کیونکہ اس نفع کو سود سمجھ کر لینا جائز نہیں ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم